دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
کا اور اس کے رسول کا کہنا نہ مانے گا وہ صریح گمراہی میں پڑا۔ فائدہ: اس آیت میں ہدایت کی گئی ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کو کسی کام کا حکم بطور وجوب دے دیں تو اس پر وہ کام کرنا واجب ہوجاتا ہے، اس کو نہ کرنے کا اختیار شرعاً نہیں رہتا اگر چہ فی نفسہ وہ کام شرعاً واجب و ضروری نہ ہو، مگر جس کو آپ نے حکم دے دیا اس کے ذمہ لازم وواجب ہوجاتا ہے، اور جو ایسا نہ کرے آخر آیت میں اس کو کھلی گمراہی فرمایا ہے۔ (معارف القرآن ۷؍۱۴۹، احزاب پ۲۳)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال و افعال کی اتباع کا حکم ’’ لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ ‘‘ (سورۂ احزاب پ۲۱) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اتباع واقتداء کی تاکید ایک ضابطہ کی صورت میں بیان فرمائی گئی ہے ’’ لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ‘‘ اس سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال وافعال سب کی اقتداء کا حکم ثابت ہوا، مگر محققین ائمۂ تفسیر کے نزدیک اس کی عملی صورت یہ ہے کہ جس کام کا کرنا یا چھوڑنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بدرجۂ وجوب ثابت ہو اس کا اتباع واجب و لازم ہے، اور جس کام کا کرنا یا چھوڑنا بدرجہ ٔاستحباب ثابت ہو اس کا کرنا یا چھوڑنا ہم پر بھی درجۂ استحباب میں رہے گا کہ اس کی خلاف ورزی گناہ نہ قرار دی جائے گی۔ (احکام القرآن للجصاص، معارف القرآن ۷؍۱۲۱)نبی کے بعض حقوق ’’فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِہِ وَعَزَّرُوْہُ وَنَصَرُوْہُ وَاتَّبَعُوْا النُّوْرَ الَّذِیْ اُنْزِلَ مَعَہُ اُولٰٓـئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ‘‘۔ (سورۂ اعراف پ۹)