دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
قیاس کی حجیت ’’ اِنَّ مَثَلَ عِیْسَی عِنْدَ اللّٰہِ کَمَثَلِ اٰدَم‘‘۔(آل عمران پ۳) اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ قیاس بھی حجت شرعیہ ہے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش ایسی ہے جیسے آدم علیہ السلام کی ، یعنی جس طرح آدم علیہ السلام کو بغیر باپ (اور ماں ) کے پیدا کیا اسی طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بھی بغیر باپ کے پیدا کیا تو یہاں اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کو حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش پر قیاس کرنے کی طرف اشارہ فرمادیا ۔ مظہری۔ (معارف القرآن ۲؍۸۵، آل عمران)اجتہاد فی الفروع قیامت تک باقی رہے گا یہ نہ سمجھا جائے کہ اصطلاحی اجتہاد ختم ہونے کے ساتھ وہ بھی (اجتہاد فی الفروع) ختم ہوگیا بلکہ اب بھی باقی ہے اور ہمیشہ رہے گا اور اس میں اختلاف بھی رہے گا، جس اجتہاد کو حضرات فقہاء نے عادۃً منقطع قرار دیا ہے وہ اجتہاد قواعد وضوابط اور کلیات بنانے کے متعلق ہے، لیکن کسی واقعہ جزئیہ کا کسی واقعہ یا کسی قاعدہ کلیہ کے اندر داخل کرنا اکثر محتاج اجتہاد ہوتا ہے اور یہ اجتہاد ہر مبتلٰی بہ کو (بشرط اہلیت) کرنا پڑتا ہے۔ اور اس میں بھی اجتہادی غلطی اور اختلاف ہوسکتا ہے۔ (منقول از رسالہ -المفتی ص:۱۰، محرم ۱۳۵۴ھ)مسائل جدیدہ میں اجتہاد کرنے کا وجوب ’’وَلَوْ رَدُّوْہُ اِلَی الرَّسُوْلِ وَاِلٰی اُوْلِیْ الْاَمْرِ مِنْہُمْ لَعَلِمَہُ الَّذِیْنَ یَسْتَنْبِطُوْنَہُ مِنْہُمْ‘‘۔ (سورۂ نساء، پ۵)