دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
تک پہنچتا ہے، مگر مصداق کے اعتبار سے ان دونوں میں تلازم ہے کہ ایمان اسلام کے بغیر معتبر نہیں اور اسلام ایمان کے بغیر شرعا معتبر نہیں ۔ شریعت میں یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ ایک شخص مسلم تو ہو مومن نہ ہو، یا مؤمن ہو مسلم نہ ہو، مگر یہ کلام اصطلاحی ایمان واسلام میں ہے، لغوی معنی کے اعتبار سے ہوسکتا ہے کہ ایک شخص مسلم ہو، مؤمن نہ ہو، جیسے تمام منافقین کا یہی حال تھا کہ ظاہری اطاعت احکام کی بنا پر مسلم کہلاتے تھے، مگر دل میں ایمان نہ ہونے کے سبب مؤمن نہ تھے۔ واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم۔ (معارف القرآن ۸؍۱۲۹، حجرات پ۲۶)ایمان اورا سلام میں فرق لغت میں ایمان کسی چیز کی دل سے تصدیق کرنے کا نام ہے اور اسلام اطاعت وفرمانبرداری کا، ایمان کا محل قلب ہے، اور اسلام کا بھی قلب اور سب اعضاء وجوارح، لیکن شرعاً ایمان بغیر اسلام کے اور اسلام بغیر ایمان کے معتبر نہیں ، یعنی اللہ اور اس کے رسول کی محض دل میں تصدیق کرلینا شرعاً اس وقت تک معتبر نہیں جب تک زبان سے اس تصدیق کا اظہار اور اطاعت و فرمانبرداری کا اقرار نہ کرے، اسی طرح زبان سے تصدیق کا اظہار یا فرمانبرداری کا اقرار اس وقت تک معتبر نہیں جب تک دل میں اللہ اور اس کے رسول کی تصدیق نہ ہو۔ خلاصہ یہ ہے کہ لغت کے اعتبار سے ایمان اور اسلام الگ الگ مفہوم رکھتے ہیں اور قرآن و حدیث میں اسی لغوی مفہوم کی بناء پر ایمان اور اسلام میں فرق کا ذکر بھی ہے، مگر شرعا ایمان بدون اسلام کے اور اسلام بدون ایمان کے معتبر نہیں ۔