دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
معانی اپنی طرف سے ایسے گھڑے جو قرآن وسنت کی نصوص اور جمہور امت کے خلاف ہوں اور جس سے قرآن کا مقصد ہی الٹ جائے۔ حضرت ابن عباسؓ سے اس آیت کی تفسیر میں الحاد کے معنی یہی منقول ہیں فرمایا: الا لحاد ہو وضع الکلام علی غیر موضعہ۔ اور آیت مذکورہ میں ارشاد: لا یَخْفَوْنَ عَلَیْنَا بھی اس کا قرینہ ہے کہ الحاد کوئی ایسا کفر ہے جس کو یہ لوگ چھپانا چاہتے تھے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ ہم سے اپنا کفر نہیں چھپاسکتے۔ اور آیت مذکورہ نے صراحۃً یہ بتلادیا کہ آیاتِ قرآنی سے انکار و انحراف صاف اور کھلے لفظوں میں ہو یا معانی میں تاویلاتِ باطلہ کرکے قرآن کے احکام کو بدلنے کی فکر کرے یہ سب کفر وضلال ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ الحاد ایک قسم کا کفر نفاق ہے کہ ظاہر میں قرآن اور آیات قرآن کو ماننے کا دعویٰ اور اقرار کرے، لیکن آیات قرآنی کے معانی ایسے گھڑے جو دوسری نصوص قرآن و سنت اور اصول اسلام کے منافی ہوں ۔ امام یوسفؒ نے کتاب الخراج میں فرمایا: کذلک الزنادقۃ الذین یلحدون وقد کانوا یظہرون الاسلام۔ ایسے ہی وہ زندیق لوگ ہیں جو الحاد کرتے ہیں اور بظاہر اسلام کا دعویٰ کرتے ہیں ۔ اس سے معلوم ہوا کہ ملحد اور زندیق دونوں ہم معنی ہیں جو ایسے کافر کو کہا جاتا ہے جو ظاہر میں اسلام کا دعویٰ کرے، اور حقیقت میں اس کے احکام کی تعمیل سے انحراف کا یہ بہانہ بنائے کہ قرآن کے معانی ہی ایسے گھڑے جو خلاف نصوص و خلاف اجماع امت ہوں ۔ (معارف القرآن، ۷؍۶۵۹، سورۂ حم السجدہ)تاویل کرنے والے کو کافر نہیں کہا جائے گا، اس کی تشریح کتب عقائد میں ایک ضابطہ یہ بیان کیا گیا ہے کہ متاؤل کو کافر نہیں کہنا چاہئے