دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
عقلی دلیل اوریہ بالکل ایسا ہی ہے جسے بیمار آدمی کو شہر کے حکیم اور ڈاکٹروں میں سے کسی ایک ہی کو اپنے علاج کے لیے متعین کرنا ضروری سمجھاجاتا ہے کیونکہ بیمار اپنی رائے سے کبھی کسی ڈاکٹر سے پوچھ کر دوا استعمال کرے کبھی کسی دوسرے سے پوچھ کر یہ اس کی ہلاکت کا سبب ہوتا ہے وہ جب کسی ڈاکٹر کا انتخاب اپنے علاج کے لیے کرتا ہے تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہوتا کہ دوسرے ڈاکٹر ماہر نہیں یا ان میں علاج کی صلاحیت نہیں ، حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی کی جو تقسیم امت میں قائم ہوئی اس کی حقیقت اس سے زائد کچھ نہ تھی اس میں فرقہ بندی اور گروہ بندی کا رنگ اور باہمی جدال وشقاق کی گرم بازاری نہ کوئی دین کا کام ہے نہ کبھی اہل بصیرت علماء نے اسے اچھا سمجھا ہے، بعض علماء کے کلام میں علمی بحث و تحقیق نے مناظرانہ رنگ اختیار کرلیا، اور بعد میں طعن و طنز تک نوبت آگئی، پھر جاہلانہ جنگ وجدال نے وہ نوبت پہنچادی جو آج عموماً دینداری اور مذہب پسندی کا نشان بن گیا۔ فإلی اﷲ المشتکی ولاحول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم۔ (معارف القرآن ۵؍۳۳۵، سورۃ نحل)مطلق تقلید اور تقلید شخصی کے متعلق اہم سوالوں کے جوابات سوال: مسائل ذیل کے بارے میں کتاب اللہ اور حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا حکم ہے؟ کسی امام مجتہد کی تقلید عام مسلمانوں کے لیے فرض ہے یا واجب یا مباح؟ الجواب : مطلق تقلید فرض ہے بنص قرآن: