دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
نہیں مانتے کیونکہ قرآن و سنت کا اسلوب احکام کے بیان کرنے کے ساتھ وعظ و تذکیرکے پہلو کو بھی ساتھ لیے ہے، اور اس میں بعض الفاظ اسی نقطۂ نظر سے بڑھائے جاتے ہیں لیکن فقہاء کی عبارتیں صرف قانونی انداز کی عبارتیں ہیں اس لیے ان عبارتوں میں مفہوم مخالف کا معتبر ہونا خود فقہائے حنفیہ نے تسلیم کیا ہے۔ (البلاغ ص:۴۲۱)فقہی عبارتوں کو سمجھنے اور ان کا مصداق متعین کرنے میں حضرت مفتی صاحب کا طرز عمل فقہاء کے کلام کو سمجھنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ اس کے ایک ایک لفظ کے قانونی مقتضیات پر غور کرکے نتیجہ نکالا جائے، لیکن ان الفاظ کے قانونی مقتضیات کو متعین کرنے میں بعض اوقات کئی احتمال ہوتے ہیں ان میں سے کسی ایک احتمال کو اختیار کرنے میں ایک فقیہ اور مفتی کو اپنی بصیرت سے کام لینا پڑتا ہے۔ بعض حضرات کسی لفظ کے قانونی مقتضیات کو متعین کرنے میں اس کے لغوی مفہوم اور ٹھیٹھ منطقی نتائج کو اتنی اہمیت دیتے ہیں کہ اس سے مسئلہ کی علت اور اس کا صحیح سیاق پس پشت چلاجاتا ہے اور بعض حضرات اس لفظ کے ٹھیٹھ منطقی نتائج پر زور دینے کے بجائے اس سیاق کو مد نظر رکھتے ہیں ، جن میں وہ بولا گیا ہے خواہ اس سے لفظ کے منطقی نتائج پورے نہ ہوتے ہوں ان دونوں میں سے حضرت والد صاحبؒ کا مذاق دوسرے طرز عمل کے مطابق تھا، ایک مثال سے یہ بات واضح ہوسکے گی۔ فقہائے حنفیہ کے یہاں یہ مسئلہ مشہور ہے کہ اگر نابالغ کا نکاح اس کے باپ دادا نے کیا ہو تو اسے خیار بلوغ حاصل نہیں ہوتا البتہ اس کے ساتھ ہی ’’در مختار‘‘ وغیرہ میں ایک استثناء مذکور ہے کہ: إلا اذا کان الاب معروفا بسوء اختیارہ مجانۃ وفسقاً۔