دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
نادرست قرار دیا ہے وہیں اس کی معقول وجہ اور ایک شرط کا بھی ذکر کیا ہے ان کی عبارت کا متن یہ ہے: وفی ہذا من قول الشافعیؒ دلیل علی ترک تخطئۃ المجتہدین بعضہم لبعض اذ کل واحد منہم قد ادی ما کلف باجتہادہ اذا کان ممن اجتعمت فیہ آلۃ القیاس وکان ممن لہ ان یجتہد ویقیس۔ (جامع العلم ) امام شافعیؒ کے کلام میں اس کی دلیل موجود ہے کہ کوئی مجتہد دوسرے مجتہد کو خطا وار نہ قرار دے کیونکہ ان میں سے ہر ایک نے وہ فرض ادا کردیا جو اس کے ذئس صورت میں ہے کہ اجتہاد صحیح اس کی شرائط کے مطابق ہو، آج کل کا سا جاہلانہ اجتہاد نہ ہو کہ جس کو عربی زبان بھی پوری نہیں آتی اور قرآن و حدیث سے اس کا رابطہ کبھی نہیں رہا، اردو، انگریزی ترجموں کے سہارے قرآن و حدیث پر مشق شروع کردی، ایسا اجتہاد خود ایک گناہ عظیم ہے، اور اس سے پیدا ہونے والی رائے دوسرا گناہ اور گمراہی اور خلاف وشقاق ہے جس پر نکیر واجب ہے۔ (وحدت امت، جواہر الفقہ ۱؍۴۱۰)فروعی و اجتہادی مسائل میں غلو اور اس کی وجہ سے تعصب و تحزّب میرے نزدیک اس جنگ و جدل کا ایک بہت بڑا سبب فروعی اور اجتہادی مسائل میں تحزّب و تعصب اور اپنی اختیار کردہ راہ عمل کے خلاف کو عملاً باطل اور گناہ قرار دینا اور اس پر عمل کرنے والوں کے ساتھ ایسا معاملہ کرنا ہے جو اہل باطل اور گمراہوں کے ساتھ کرنا چاہئے تھا، اس پر تمام امت کا اتفاق بھی ہے اور عقلاً اس کے سوا کوئی صورت بھی دین پر عمل کرنے کی نہیں ہے کہ جو لوگ خود درجہ اجتہاد کا نہیں رکھتے وہ اجتہادی مسائل میں کسی امام مجتہد کا اتباع کریں ، اور جن لوگوں نے اپنے نفس کو آزادی اور ہوا پرستی سے روکنے کے لیے دینی مصلحت سمجھ کر کسی ایک امام مجتہد کا اتباع اختیار کرلیا ہے وہ قدرتی