دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
باب ۵ اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا بیان صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا تعارف قرآن کی روشنی میں ’’مُحَمَّدٌ رَسُوْلُ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ مَعَہُ اَشِدَّآئُ ‘‘الخ۔ (پ۲۶، سورۂ فتح) اس مقام پر حق تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا بیان فرماکر صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے اوصاف و فضائل اور خاص علامات کا ذکر تفصیل کے ساتھ فرمایا ہے۔ اس میں ان کے سخت امتحان کا انعام بھی ہے جو صلح حدیبیہ کے وقت لیا گیا تھا کہ ان کے قلبی یقین اور قلبی جذبات کے خلاف صلح ہوکر بغیر دخول مکہ وغیرہ کے ناکام واپسی کے باوجود ان کے قدم متزلزل نہیں ہوئے، اور بے نظیر اطاعت رسول اور قوت ایمانی کا ثبوت دیا۔ نیز صحابہ کرام کے فضائل اور علامات کی تفصیل بیان فرمانے میں یہ حکمت بھی ہو تو بعید نہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی اور نبی ورسول تو مبعوث ہونے والا نہیں تھا، آپ نے اپنے بعد امت کے لیے کتاب اللہ کے ساتھ اپنے اصحابہ کو بطور نمونہ کے چھوڑا ہے اور ان کی اقتداء و اتباع کے احکام دئیے ہیں ، اس لیے قرآن نے بھی ان کے کچھ فضائل اور علامات کا بیان فرماکر مسلمانوں کو ان کے اتباع کی ترغیب و تاکید فرمادی ہے۔ (معارف القرآن ۸؍۹۲)