دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
طرح تصنیف ہوئی جو حضرت تھانوی کے تفقہ اور دینی بصیرت کا نتیجہ ہے۔موجودہ زمانہ میں ’’مجلس فقہی مشاورت‘‘ کی شدید ضرورت یوں تو زندگی ہر دم رواں پیہم دواں ہے اور ہرنیا زمانہ اپنے ساتھ نئے مسائل اور نئے حالات لے کر آتا ہے لیکن خاص طور سے مشین کے ایجادات کے بعد سے حالات نے جو پلٹا کھایا ہے اس سے زندگی کا کوئی گوشہ متأثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکا، اس نے انسانی زندگی کے ہر شعبہ میں انقلابی تبدیلیاں پیدا کی ہیں اور ہر علم و فن میں نئے مسائل پیدا کرکے تحقیق و تفتیش کے نئے میدان کھولے ہیں ، اسی ضمن میں ایسے بے شمار فقہی مسائل پیدا ہوگئے ہیں جن کا صریح حکم قرآن و سنت یا فقہاء امت کے کلام میں موجود نہیں اور ان کا حل تلاش کرنے کے لیے فقہ اور اصول فقہ کی روشنی میں تحقیق و نظر کی ضرورت ہے اسی وجہ سے ’’شاوروا الفقہاء العابدین‘‘ کے ارشاد حدیث پر عمل کرنے کی ضرورت شاید پچھلے تمام زمانوں سے زیادہ محسوس کی جارہی ہے ضرورت تو اس بات کی تھی کہ عالم اسلام کے چیدہ چیدہ فقہاء عابدین جن کی فقہی بصیرت، علم و عمل، تدین و تقویٰ اور معاملہ فہمی پر پوری امت اسلامیہ کو اعتماد ہو مشترکہ طور سے ان مسائل پر غور و فکر کریں ، لیکن آج پورا عالم اسلام جن سیاسی اور معاشرتی الجھنوں میں گرفتار ہے ان کے پیش نظریہ بات ممکن نظر نہیں آتی، بحالت موجودہ علماء کے ہاتھ میں اتنے وسائل بھی نہیں ہیں کہ وہ ایک ہی ملک کے فقہاء عابدین کوجمع کرکے انجام دے سکیں ۔ لیکن ’’مَالاَ یُدَرَکُ کُلُّہ لاَ یُتْرکُ کُلُّہ‘‘ کے پیش نظر صرف کراچی کے علماء نے اس کام کے لیے ایک غیر رسمی جماعت بنائی ہوئی ہے جس میں کراچی کے ممتاز دینی درس گاہوں کے ماہر اہل فتویٰ شریک ہیں ، یہ جماعت نہایت سادگی کے ساتھ اپنا کام انجام دے رہی ہے (مختلف) اداروں کے اہل علم و فتوی وقتا فوقتاً مل کر بیٹھتے ہیں ، نئے مسائل