دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
ایمان و کفرکی حقیقت، یہودی مؤمن کیوں نہیں ؟ آیات مذکورہ میں غور کرنے سے ایمان واسلام کی پوری حقیقت واضح ہوجاتی ہے اور اس کے بالمقابل کفر کی بھی کیونکہ ان آیات میں منافقین کی طرف ایمان کا دعویٰ آمَنَّا بِاللّٰہِ میں ، اور قرآن کریم کی طرف سے ان کے اس دعوے کا غلط ہونا وَمَاہُمْ بِمُؤمِنِیْنَ میں ذکر کیا گیا ہے، یہاں چند باتیں غور طلب ہیں ۔ اول یہ کہ جن منافقین کا حال قرآن کریم میں بیان فرمایا گیا ہے وہ اصل میں یہودی تھے، اور اللہ تعالیٰ اور روز قیامت پر ایمان لانا یہود کے مذہب میں بھی ثابت اور مسلم ہے، اور جو چیز ان کے عقیدہ میں نہیں تھی، یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت و نبوت کو ماننا اور آپ پر ایمان لانا اس کو انہوں نے اپنے بیان میں ذکر نہیں کیا بلکہ صرف دو چیزیں ذکر کیں ، ایمان باللہ، ایمان بالیوم الآخر، جس میں ان کو جھوٹا نہیں کہا جاسکتا ، پھر قرآن کریم میں ان کو جھوٹا قرار دینا اور ان کے ایمان کا انکار کرنا کس بنا پر ہے؟ بات یہ ہے کہ کسی نہ کسی طرح اپنی من مانی صورتوں میں خدا تعالیٰ یا آخرت کا اقرار کرلینا ایمان نہیں یوں تو مشرکین بھی کسی نہ کسی انداز سے اللہ تعالیٰ کو مانتے ہیں اور سب سے بڑا قادر مطلق مانتے ہیں اور مشرکین ہندوستان تو پرلو کا نام دے کر قیامت کا ایک نمونہ بھی تسلیم کرتے ہیں ، مگر قرآن کی نظر میں یہ ایمان نہیں بلکہ صرف وہ ایمان معتبر ہے جو اس کی بتلائی ہوئی تمام صفات کے ساتھ ہو اور آخرت پر ایمان وہ معتبر ہے جو قرآن کریم اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتلائے ہوئے حالات واوصاف کے ساتھ ہو۔ ظاہر ہے کہ یہود اس معنی کے اعتبار سے نہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں نہ آخرت پر، کیونکہ ایک طرف تو وہ حضرت عزیر علیہ السلام کو خدا کا بیٹا قرار دیتے ہیں اور آخرت کے