دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
احادیث نبویہ کی حجیت احادیث نبویہ بھی کلام اللہ کے حکم میں اور واجب الاتباع ہیں حجیت حدیث کی پہلی دلیل ’’ مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِیْنَۃٍ اَوْ تَرَکْتُمُوْہَا قَآئِمَۃً عَلٰی اُصُوْلِہَا فَبِاِذْنِ اللّٰہِ‘‘۔ (سورہ مجادلہ پ۲۸) اس آیت میں ان درختوں کے کاٹنے جلانے یا ان کو باقی چھوڑ نے، دونوں مختلف عملوں کو ’’بِاِذْنِ اللّٰہِ‘‘ فرمایا ہے۔ حالانکہ قرآن کی کسی آیت میں دونوں میں سے کوئی بھی حکم مذکور نہیں ۔ ظاہر تو یہ ہے کہ دونوں حضرات نے جو عمل کیا وہ اپنے اجتہاد سے کیا زیادہ سے زیادہ یہ ہوسکتا ہے کہ انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لی ہو، مگر قرآن نے اس اجازت کو جو کہ ایک حدیث تھی اذن اللہ قرار دے دیا، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق تعالیٰ کی طرف سے تشریع احکام کا اختیار دیا گیا ہے، اور جو حکم آپ جاری فرمائیں وہ اللہ تعالیٰ کے حکم میں ہی داخل ہے اس کی تعمیل قرآنی آیات کی تعمیل کی طرح فرض ہے۔ (معارف القرآن ۸؍۳۶۲)حجیت حدیث کی دوسری دلیل َمَا اٰتَاکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوا ۔(پ:۲۸) ترجمہ: رسول تم کو جو کچھ دے دیا کریں وہ لے لیا کرو اور جس چیز کے لینے سے تم کو روک دیں تم رُک جایا کرو۔ الفاظ آیت عام ہیں ، صر ف اموال کے ساتھ مخصوص نہیں بلکہ احکام بھی اس میں