دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
مَّوَاضِعِہٖ اور یہ بھی فرمایا کہ یہود نے حضرت عزیر علیہ السلام کوخدا کا بیٹا قرار دے دیا اور نصاریٰ نے حضرت عیسی علیہ السلام کو قَالَتِ الْیَہُوْدُ عزیرُ نِابْنُ اﷲ وَقَالَتِ النَّصَارٰی المَسِیْح ابن اللّٰہ ان حالات و صفات کے باوجود جب قرآن نے ان کواہل کتاب قرار دیا تو معلوم ہوا کہ یہود و نصاری جب تک یہودیت و نصرانیت کو بالکل نہ چھوڑدیں وہ اہل کتاب میں داخل ہیں ، خواہ وہ کتنے ہی عقائد فاسدہ اور اعمال سیئہ میں مبتلا ہوں ۔ امام جصاص نے احکام القرآن میں نقل کیا ہے کہ حضرت فاروق اعظمؓ کے عہد خلافت میں آپ کے کسی عامل یا گورنر نے ایک خط لکھ کر یہ دریافت کیا کہ یہاں کچھ لوگ ایسے ہیں جوتورات پڑھتے ہیں اور یوم السبت یعنی ہفتہ کے دن کی تعظیم بھی یہود کی طرح کرتے ہیں ، مگر قیامت پر ان کا ایمان نہیں ، ایسے لوگوں کے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے۔ حضرت فاروق اعظمؓ نے تحریر فرمایا کہ وہ اہل کتاب ہی کا ایک فرقہ سمجھے جائیں گے۔آج کل نام کے یہود ونصاریٰ در حقیقت دہرئیے ہیں آج کل یورپ کے عیسائی اور یہودیوں میں ایک بہت بڑی تعداد ایسے لوگوں کی بھی ہے جواپنی مردم شماری کے اعتبار سے یہودی یا نصرانی کہلاتے ہیں مگر در حقیقت وہ خدا کے وجود اور کسی مذہب ہی کے قائل نہیں ۔ نہ تورات و انجیل کو خدا کی کتاب مانتے ہیں اور نہ موسیٰ و عیسیٰ علیہما السلام کو اللہ کا نبی و پیغمبر تسلیم کرتے ہیں ۔ یہ ظاہر ہے کہ وہ شخص مردم شماری کے نام کی وجہ سے اہل کتاب کے حکم میں داخل نہیں ہوسکتے۔ نصاریٰ کے بارے میں جو حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا کہ ان کا ذبیحہ حلال نہیں اس کی وجہ یہ بتلائی کہ یہ لوگ دین نصرانیت میں سے بجز شراب نوشی کے اور کسی چیز کے قائل نہیں ۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا ارشاد یہ ہے کہ: روی ابن الجوزی بسندہ عن علیؓ قال لاتأکلوا من ذبائح نصاری بنی تغلب فانہم لم یتمسکوا من النصرانیۃ بشیء إلاشرابہم الخمر