دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
ورواہ الشافعی بسند صحیح عنہ۔ (تفسیر مظہری ص:۳۴، جلد۳ مائدہ) ابن جوزی نے سند صحیح کے ساتھ حضرت علیؓ کا یہ قول نقل کیا ہے کہ نصاری بنی تغلب کے ذبائح کو نہ کھاؤ، کیونکہ انہوں نے مذہب نصرانیت میں سے شراب نوشی کے سوا کچھ نہیں لیا، امام شافعی نے بھی سند صحیح کے ساتھ یہ روایت نقل کی ہے۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو بنی تغلب کے متعلق یہی معلومات تھیں کہ وہ بے دین ہیں ، نصرانی نہیں ۔ اگر چہ نصرانی کہلاتے ہیں ، اس لیے ان کے ذبیحہ سے منع فرمایاؒ جمہور صحابہ و تابعین کی تحقیق یہ تھی کہ یہ بھی عام نصرانیوں کی طرح ہیں ، بالکل دین کے منکر نہیں ۔ اس لیے انہوں نے ان کا ذبیحہ بھی حلال قرار دیا۔ وقال جمہور الامۃ إن ذبیحۃ کل نصرانی حلال سواء کان من بنی تغلب او غیرہم وکذلک الیہود۔ (تفسیر قرطبی ۶؍۷۸) اور جمہور امت کہتے ہیں کہ نصرانی کا ذبیحہ حلال ہے، خواہ بنی تغلب میں سے ہو، یا ان کے سوا کسی دوسرے قبیلہ اور جماعت سے ہو، اسی طرح ہر یہودی کا ذبیحہ بھی حلال ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ جن نصرانیوں کے متعلق یہ بات یقینی طور پر معلوم ہوجائے کہ وہ خدا کے وجود ہی کو نہیں مانتے یا حضرت موسیٰ و عیسیٰ علیہما السلام کو اللہ کا نبی نہیں مانتے، وہ اہل کتاب کے حکم میں نہیں ۔طعام اہل کتاب سے کیا مراد ہے؟ طعام کے لغوی معنی کھانے کی چیز کے ہیں ، جس میں از روئے لغت عربی ہر قسم کی کھانے کی چیزیں داخل ہیں ، لیکن جمہور امت کے نزدیک اس جگہ طعام سے مراد صرف اہل کتاب کے ذبائح کا گوشت ہے، کیونکہ گوشت کے سوا دوسری اشیاء خوردنی میں اہل کتاب اور دوسرے کفار میں کوئی امتیاز اور فرق نہیں ، کھانے پینے کی خشک چیزیں ، گیہوں ، چنا، چاول اور پھل وغیرہ ہر کافر کے ہاتھ کا حلال و جائز ہے۔ اس میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں ۔ (معارف القرآن سورہ ٔمائدہ ۳؍۴۸)