دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
کفر ونفاق عہد نبوی کے ساتھ خاص تھا یا اب بھی موجود ہے؟ اس معاملہ میں صحیح یہ ہے کہ منافق کے نفاق کو پہنچاننا اور اس کو منافق قرار دینا دو طریقوں سے ہوتا تھا، ایک یہ کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بذریعۂ وحی بتلادیاکہ فلاں شخص دل سے مسلمان نہیں منافق ہے ، دوسرے یہ کہ اس کے کسی قول و فعل سے کسی عقیدۂ اسلام کے خلاف کوئی بات یا اسلام کی مخالفت کا کوئی عمل ظاہر اور ثابت ہوجائے۔ملحد و زندیق کی تعریف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد انقطاع وحی کے سبب ان کے پہنچاننے کی پہلی صورت تو باقی نہ رہی، مگر دوسری صورت اب بھی موجود ہے جس شخص کے کسی قول وفعل سے اسلامی قطعی عقائد کی مخالفت یا ان پر استہزاء یا تحریف ثابت ہوجائے مگر وہ اپنے ایمان واسلام کا مدعی بنے تو وہ منافق سمجھا جائے گا، ایسے منافق کا نام قرآن کی اصطلاح میں ملحد ہے ’’اِنَّ الَّذِیْنَ یُلْحِدُوْنَ فِیْ اٰیَاتِنَا‘‘ اور حدیث میں اس کو زندیق کے نام سے موسوم کیا گیا ہے، مگر چونکہ اس کا کفر دلیل سے ثابت اور واضح ہوگیا، اس لیے اس کا حکم سب کفار جیسا ہوگیا الگ کوئی حکم اس کا نہیں ہے۔ اسی لیے علماء امت نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد منافقین کا قضیہ ختم ہوگیا ، اب جو مؤمن نہیں وہ کافر کہلائے گا۔ حضرت امام مالکؒ سے ’’عمدہ‘‘ شرح بخاری میں نقل کیا گیا ہے کہ بعد زمانۂ نبوت کے نفاق کی یہی صورت ہے جس کو پہچانا جاسکتاہے اور ایسا کرنے والے کو منافق کہا جاسکتا ہے۔ (معارف القرآن ۱؍۱۲۷ سورۂ بقرہ)