دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
دوسری مکروہ تنزیہی فتاوی قاضی خان اور دوسری کتب فقہ کی عبارتوں میں جو کراہت تحریم وتنزیہ کااختلاف نظر آتا ہے اس کی تطبیق بھی اس تفصیل سے ہوجاتی ہے۔ فللہ الحمد۔ (جواہر الفقہ ۲؍۴۵۶)کسی جائز فعل سے اگر دوسروں کو ناجائز کاموں کی گنجائش ہو تووہ جائز فعل بھی ناجائز ہوجاتا ہے یَا اَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقُوْلُوْا رَاعِنَا ۔ (سورۂ بقرہ پ:۱) اس آیت سے یہ بات معلوم ہوئی کہ اگر اپنے کسی جائز فعل سے دوسروں کو ناجائز کاموں کی گنجائش معلوم ہو تو یہ جائز فعل بھی اس کے لیے جائز فعل نہیں رہتا۔ جیسے اگر کسی عالم کے جائز فعل سے جاہلوں کو مغالطہ میں پڑجانے اور ناجائز کاموں میں مبتلا ہونے کا خطرہ ہو تو اس عالم کے لیے یہ جائز فعل بھی ممنوع ہوجائے گا، بشرطیکہ یہ فعل شرعاً ضروری اور مقاصد شرعیہ میں سے نہ ہو، اس کی مثال قرآن و سنت میں بہت ہیں ، اس کی ایک دلیل وہ حدیث ہے جس میں ارشاد ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بیت اللہ کی تعمیر جو قریش نے زمانۂ جاہلیت میں کی تھی اس میں کئی چیزیں بناء ابراہیمی کے خلاف کردی ہیں ، میرا دل چاہتا ہے کہ اس کو منہدم کرکے از سر نو بناء ابراہیمی کے مطابق بنادوں ۔ لیکن اس سے ناواقف لوگوں کے فتنہ میں مبتلا ہوجانے کا خطرہ ہے اس لیے بالفعل ایسا نہیں کرتا ایسے احکام کو اصول فقہ کی اصطلاح میں سد ذرائع سے تعبیر کیا جاتا ہے جو سبھی فقہاء کے نزدیک معتبر ہے۔ خصوصاً حضرات حنابلہ اس کا زیادہ اہتمام کرتے ہیں ۔ (قرطبی، معارف القرآن ۱؍۲۸۱)