دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
فصل آداب المستفتی احکام سے ناواقف عوام الناس پر علماء و مفتیوں سے مسئلہ معلوم کرکے عمل کرنا اور ان کی تقلید کرنا واجب ہے فَسْئَلُوا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لَاتَعْلَمُوْنَ۔(سورہ نحل) (اگر تم کو علم نہیں ہے تودوسرے اہل علم سے پوچھو) یہ اہم ضابطہ ہے جو عقلی بھی ہے نقلی بھی کہ جولوگ احکام نہیں جانتے وہ جاننے والوں سے پوچھ کر عمل کریں اور نہ جاننے والوں پر فرض ہے کہ جاننے والوں کے بتلانے پر عمل کریں ،اسی کا نام تقلید ہے، یہ قرآن کا واضح حکم بھی ہے اور عقلاً بھی اس کے سوا عمل کو عام کرنے کی کوئی صورت نہیں ہوسکتی ، امت میں عہد صحابہ سے لے کر آج تک بلااختلاف اسی ضابطہ پر عمل ہوتا آیا ہے، جو تقلید کے منکر ہیں وہ بھی اس تقلید کا انکار نہیں کرتے کہ جو لوگ عالم نہیں وہ علماء سے فتوی لے کر عمل کریں ۔ (معارف القرآن ج۵ص۳۳۳سورہ نحل پ۱۴) (مسئلہ) تفسیر قرطبی میں ہے کہ اس آیت(فَسْئَلُوا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لَاتَعْلَمُوْنَ)سے معلوم ہوا کہ جاہل آدمی جس کو احکام ِشریعت معلوم نہ ہوں اس پر عالم کی تقلید واجب ہے کہ عالم سے دریافت کرکے اس کے مطابق عمل کرے۔ (معارف القرآن سورہ انبیاء پ۱۷ج ۶ص ۱۵۹)