دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
اور غیر متلو حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام ہے جن کے الفاظ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ہیں ، اور معانی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہیں ۔ (معارف القرآن ۲؍۵۴۳ و۵۴۴)احادیث رسول بھی وحی الٰہی اور منزل من اللہ ہیں ’’وَالَّذِیْ اُنْزِلَ اِلَیْکَ مِنْ رَبِّکَ الْحَقُّ‘‘۔ (سورۂ رعد پ :۱۳) پہلی آیت میں قرآن کریم کے کلام الٰہی اور حق ہونے کا بیان ہے، کتاب سے مراد قرآن ہے، اور وَالَّذِیْ اُنْزِلَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِکَ سے بھی ہوسکتا ہے کہ قرآن ہی مراد ہو، لیکن واو حرف عطف بظاہر یہ چاہتا ہے کہ کتاب اور اَلَّذِیْ اُنْزِلَ اِلَیْکَ دو چیزیں الگ الگ ہوں ۔ اس صورت میں کتاب سے مراد قرآن اور ’’الَّذِیْ اُنْزِلَ اِلَیْکَ‘‘ سے مراد وہ وحی ہوگی جو علاوہ قرآن کے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر آئی ہے، کیونکہ اس میں تو کوئی کلام نہیں ہوسکتا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر آنے والی وحی صرف قرآن میں منحصر نہیں ، خود قرآن کریم میں ہے ’’وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْہَوَی، اِنْ ہُوَ اِلَّا وَحْیٌ یُّوْحَی‘‘ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو کچھ کہتے ہیں وہ کسی اپنی غرض سے نہیں کہتے بلکہ ایک وحی ہوتی ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کو بھیجی جاتی ہے اس سے ثابت ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو قرآن کے دوسرے احکام دیتے ہیں وہ بھی منزل من اللہ ہی ہیں ۔ (معارف القرآن ۵؍۱۵۵، سورۂ رعدپ۱۳)احکام شرعیہ کے ثبوت کے لیے قولِ رسول بھی کافی ہے ’’اُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَث، الخ‘‘ (سورۂ بقرہ پ۲) اس آیت سے جس حکم کو منسوخ کیا ہے یعنی سوجانے کے بعد کھانے پینے وغیرہ کی حرمت کو یہ حکم قرآن میں کہیں مذکور نہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم سے صحابۂ کرام اس حکم پر عمل کرتے تھے۔ (کما رواہ احمد فی مسندہ)