دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
امت کا میدان اجتہاد ہے جو بتصریح حدیث ہر حال میں باعث اجر و ثواب ہے۔ (معارف القرآن ص:۶۶۱ ح۷، سورۃ السجدہ)کفر پر راضی ہونا بھی کفر ہے آخر آیت میں ارشاد فرمایا: اِنَّکُـمْ اِذًا مِّثْـلُہُـمْ یعنی اگر تم ایسی مجلس میں بطیبِ خاطر شریک رہے جس میں آیات الٰہیہ کا انکار یا استہزا یا تحریف ہورہی ہو تو تم بھی ان کے گناہ کے شریک ہوکر انہی جیسے ہوگئے، مراد یہ ہے کہ خدا نخواستہ تمہارے جذبات خیالات بھی ایسے ہیں کہ تم ان کے کفریات کو پسند کرتے اور اس پر راضی ہوتے ہو تو حقیقۃً تم بھی کافرہو، کیونکہ کفر کو پسند کرنا بھی کفر ہے، اور اگر یہ بات نہیں تو ان کی مثل ہونے کے یہ معنی ہیں کہ جس طرح وہ اسلام اور مسلمانوں کو نقصان پہنچانے اور دین کی تکذیب میں لگے ہوئے ہیں تم اپنی اس شرکت کے ذریعہ ان کی امداد کرکے معاذ اللہ ان کی مثل ہوگئے۔ (معارف القرآن ۲؍۵۸۷، سورۂ نساء پ۵)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ کو تسلیم نہ کرنا بھی کفر ہے فَلَا وَرَبِّکَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتَّی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَہُم۔ الآیۃ اس آیت میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت اور علو مرتبت کے اظہارکے ساتھ آپ کی اطاعت جو بے شمار آیات قرآنیہ سے ثابت ہے اس کی واضح تشریح بیان فرمائی ہے، اس آیت میں قسم کھا کر حق تعالیٰ شانہ نے فرمایا کہ کوئی آدمی اس وقت تک مومن یا مسلمان نہیں ہوسکتا جب تک وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ٹھنڈے دل سے پوری طرح تسلیم نہ کرے کہ اس کے دل میں بھی اس فیصلہ سے کوئی تنگی نہ پائی جائے۔