دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
بعد صرف دین اسلام کہلانے کا مستحق وہ ہے جو قرآن اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے مطابق ہو اور وہی اللہ کے نزدیک مقبول ہے اس کے سوا کوئی دین مقبول اور ذریعۂ نجات نہیں ۔ یہ مضمون قرآن مجید کی بے شمار آیات میں مختلف عنوانات سے آیا ہے۔ ایک آیت کے الفاظ میں اس طرح وارد ہے: ’’وَمَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْہُ‘‘ (یعنی جو شخص اسلام کے سوا کوئی دین اختیار کرے گا تو وہ اس سے قبول نہ کیا جائے) اس کے تابع جو عمل کیا جائے گا وہ ضائع ہوگا۔ (معارف القرآن ۳؍۱۲۲، سورۂ آل عمران)نجات منحصر ہے اسلام میں غیر مسلم کے اعمال صالحہ اور اخلاق حسنہ بھی مقبول نہیں ان آیات نے پوری وضاحت کے ساتھ اس ملحدانہ نظریہ کا خاتمہ کردیا جس میں اسلام کی رواداری کے نام پر کفرو اسلام کو ایک کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور یہ قرار دیا گیا ہے کہ دنیا کا ہر مذہب خواہ یہودیت و نصرانیت ہو یا بت پرستی ہر ایک ذریعہ نجات بن سکتا ہے، بشرطیکہ اعمال صالحہ اور اخلاق حسنہ کا پابند ہو، اور یہ در حقیقت اسلام کے اصول کو منہدم کرنا ہے، جس کا حاصل یہ ہوجاتا ہے کہ اسلام کی کوئی حقیقت ہی نہیں محض ایک خیالی چیز ہے، جو کفر کے ہر جامہ میں بھی کھپ سکتا ہے، قرآن کریم کی ان آیات اور انہیں جیسی بے شمار آیات نے کھول کر بتلادیا ہے کہ جس طرح اجالا اور اندھیرا ایک نہیں ہوسکتے یہ بات نہایت نامعقول اور ناممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ کو اپنی نافرمانی اور بغاوت بھی ایسے ہی پسند ہو جیسے اطاعت و فرمانبرداری، جو شخص اصول اسلام میں سے کسی ایک چیز کا منکر ہے وہ بلاشبہ خدا تعالیٰ کا باغی اور اس کے رسولوں کا دشمن ہے خواہ فروعی اعمال اور رسمی اخلاق میں وہ کتنا ہی اچھا نظر آئے نجات آخرت کا مدار سب سے پہلے اللہ تعالیٰ اور اس