دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
ویحرم ہذا فلا یری المحرم المحل ہلک لتحلیلہ ولایری المحل ان المحرم ہلک لتحریمہ ۔ (جامع العلم ) یحییٰ بن سعید فرماتے ہیں کہ ہمیشہ اہل فتویٰ فتوے دیتے رہے، ایک شخص غیر منصوص احکام میں ایک چیز کو حلال قرار دیتا ہے دوسرا حرام کہتا ہے، مگر نہ حرام کہنے والا یہ سمجھتا ہے کہ جس نے حلال ہونے کا فتویٰ دیا وہ ہلاک اور گمراہ ہوگیا، اور نہ حلال کہنے والا یہ سمجھتا ہے کہ جس نے حرام ہونے کا فتویٰ دیا وہ ہلاک ہوگیا۔ اسی کتاب میں نقل کیا ہے کہ حضرت اسامہ بن زیدؓ نے فقیہ مدینہ حضرت قاسم بن محمدؒ سے ایک مختلف فیہ مسئلہ کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ ان دونوں آراء میں سے آپ جس پر عمل کرلیں کافی ہے کیونکہ دونوں طرف صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت کا اسوہ موجود ہے۔ (جامع بیان العلم، وحدت امت ملحقہ جواہرا لفقہ ۱؍۴۰۰)ایک شبہ اور اس کا جواب یہ کیسے ممکن ہے کہ شریعت میں ایک چیز حلال ہو اور دوسرے امام کے نزدیک حرام ہو؟ یہاں اصول دین اور اسبابِ اختلاف سے ناواقف لوگوں کو یہ شبہ ہوسکتا ہے کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ شریعت اسلام میں ایک چیز حلال بھی ہو اور حرام بھی ہو اور جائز بھی ہو، ناجائز بھی ہو؟ ظاہر ہے کہ ان دونوں میں سے ایک غلط اور ایک صحیح ہوگی، پھر دونوں جانب کا یکساں احترام کیسے باقی رہ سکتا ہے جس کو ایک آدمی غلط سمجھتا ہے اس کو غلط کہنا عین دیانت ہے؟ جواب یہ ہے کہ کلام مطلق حلال و حرام اور جائز و ناجائز میں نہیں ، کیونکہ قرآن