دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
رسم کو ترجیح دینا، کسی کے روبرو رکوع کی طرح جھکنا، کسی کے نام پر جانور ذبح کرنا، دنیا کے کاروبار کو ستاروں کی تاثیر سے سمجھنا اور کسی مہینہ کو منحوس سمجھنا وغیرہ۔ (معارف القرآن ۲؍۴۳۰، سورۂ نساء پ۵)شرک اکبر کی حقیقت شرک کی حقیقت! اللہ تعالیٰ کے سوا کسی مخلوق کو عبادت یا محبت و تعظیم میں اللہ تعالیٰ کے برابر سمجھنا ہے، قرآن کریم نے مشرکین کے اس قول کو جو وہ جہنم میں پہنچ کر کہیں گے، نقل کیا ہے: ’’تَاللّٰہِ اِنْ کُنَّا لَفِیْ ضَلَالٍ مُّبِیْنٍ، اِذْ نُسَوِّیْکُمْ بِرَبِّ الْعَالَمِیْنَ‘‘۔ یعنی قسم خدا کی ہم کھلی گمراہی میں تھے، جب کہ ہم نے تم کو اللہ رب العالمین کے برابر قرار دے دیا تھا۔ ظاہر ہے کہ مشرکین کا بھی یہ عقیدہ تو نہ تھا کہ ہمارے گڑھے ہوئے پتھر اس جہاں کے خالق اور مالک ہیں ، بلکہ انہوں نے دوسری غلط فہمیوں کی بنا پر ان کو عبادت میں یا محبت وتعظیم میں اللہ تعالیٰ کے برابر قرار دے رکھا تھا، یہی وہ شرک تھا جس نے ان کو جہنم میں پہنچادیا۔ (فتح الملہم) معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی مخصوص صفات خالق رازق ، قادر مطلق ، عالم الغیب والشہادۃ وغیرہ میں کسی مخلوق کو اللہ کے برابر سمجھنا شرک ہے۔ (معارف القرآن ۲؍۵۵۱، سورۂ نساء پ۵)مخلوق کے لیے علم غیب کا قائل ہونا شرک ہے؟ ’’وَمَا کَانَ اللّٰہُ لِیُْطْلِعَکُمْ عَلٰی الْغَیْبِ‘‘ الآیۃ۔ (سورۂ آل عمران پ :۴) اس آیت سے معلوم ہوا کہ حق تعالیٰ امور غیب پر بذریعۂ وحی اطلاع ہر شخص کو