دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
میں سے کسی نہ کسی کے حوالے سے بیان فرماتے ہیں ، اگر ان اقوال میں بظاہر تعارض ہو تو ان کو رفع کرنے کے لیے بھی حتی الامکان کسی دوسرے فقیہ کے قول کا سہارا لیتے ہیں اور جب تک بالکل مجبوری نہ ہوجائے خود اپنی رائے ظاہر نہیں فرماتے اور جہاں ظاہر فرماتے ہیں وہاں بھی بالعموم آخر میں ’’تامل‘‘ یا ’’تدبر‘‘ کہہ کر بری ہوجاتے ہیں اور ذمہ داری پڑھنے والے پر ڈال دیتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ بسا اوقات الجھے ہوئے مسائل میں ہم جیسے لوگوں کو ان کی کتابوں سے مکمل شفا نہیں ہوتی۔منحۃ الخالق اور فتاوی تنقیح الحامدیہ کی خصوصیت لیکن فرمایا کرتے تھے کہ یہ طریقہ رد المحتار میں تو رہا ہے مگر چونکہ علامہ شامیؒ نے البحر الرائق کا ’’حاشیہ منحۃ الخالق‘‘ اور تنقیح الحامدیہ بعد میں لکھا ہے اس لیے ان کتابوں میں مسائل زیادہ منقح انداز میں آئے ہیں جنہیں پڑھ کر فیصلہ کن بات معلوم ہوجاتی ہے۔ (البلاغ ص۴۲۱)متون فقہ کی خصوصیات اور فقہی عبارات میں مفہوم مخالف معتبر ہونے کا راز فقہائے کرام نے فقہ کے جو متون مرتب فرمائے ہیں ان کی عبارتیں انتہائی جامع و مانع اور حشو وزوائد سے پاک ہوتی ہیں ، چنانچہ متون میں کسی مسئلہ کو بیان کرنے کے لیے اتنے ہی الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں جتنے ناگزیر ہوں ، ان کا کوئی لفظ زائد نہیں ہوتا بلکہ اس سے مسئلہ کی کسی نہ کسی شرط کی طرف اشارہ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فقہائے حنفیہ قرآن و سنت کی نصوص میں تو مفہوم مخالف کو حجت