دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
دکھلاوے کے لیے پیسے خرچ کرنا بھی شرک ہے وَالَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ سے متکبرین کی ایک دوسری صفت بتلادی کہ یہ لوگ اللہ کے راستہ میں خود بھی خرچ نہیں کرتے، اور دوسروں کو بھی بخل کی ترغیب دیتے ہیں البتہ لوگوں کے دکھانے کو خرچ کرتے رہتے ہیں اور چونکہ یہ لوگ اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتے، اس لیے اللہ کی رضا اور ثواب آخرت کی نیت سے خرچ کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ایسے لوگ تو شیطان کے ساتھی ہیں ۔ لہٰذا اس کا انجام بھی وہی ہوگا جو اُن کے ساتھی شیطان کا ہوگا۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ جس طرح حقوق واجبہ میں کوتاہی کرنا بخل کرنا معیوب ہے اسی طرح لوگوں کو دکھانے کے لیے اور بے مقصد مصارف میں خرچ کرنا بھی بہت بُرا ہے، وہ لوگ جو خالص اللہ تعالیٰ کے لیے نہیں بلکہ لوگوں کے دکھانے کو نیکی کرتے ہیں ان کا وہ عمل عند اللہ مقبول نہیں ہوتا اور حدیث میں اسے شرک قرار دیا گیا ہے۔ عن ابی ہریرۃؓ قال قال رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم قال اللہ تعالیٰ انا اغنی الشرکاء عن الشرک، من عمل عملاً اشرک فیہ معی غیری ترکتہ وشرکہٗ۔ ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں شرک سے بالکل بے نیاز ہوں جوشخص کوئی نیک عمل کرتا ہے اور اس میں میرے ساتھ کسی دوسرے کو بھی شریک ٹھہراتا ہے تو میں اس عمل کوشریک ہی کے لیے چھوڑ دیتا ہوں اور اس عمل کرنے والے کو بھی چھوڑ دیتا ہوں ۔ وعن شداد بن اوس قال سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من صلی یرائی فقد أشرک ومن صام یرائی فقد اشرک ومن تصدق