دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
علمائے کرام سے درد مندانہ گذا رش اس لیے ملت کا درد اور اسلام و ایمان کے اصول و مقاصد پر نظر رکھنے والے حضرات علماء سے میری درد مندانہ گذارش یہ ہے کہ مقصد کی اہمیت اور نزاکت کو سامنے رکھ کر سب سے پہلے تو اپنے دلوں میں اس کا عہد کریں کہ اپنی علمی و عملی صلاحیت اور زبان و قلم کے زور کو زیادہ سے زیادہ اس محاذ پر لگائیں گے جس کی حفاظت کے لیے قرآن و حدیث آپ کو بلا رہے ہیں ۔ (۱) علمائے کرام! اس بات کا عہد بھی کیجئے اور فیصلہ بھی کہ اس کام کے لیے اپنے موجودہ مشاغل میں زیادہ سے زیادہ وقت نکالیں گے۔ (۲) دوسر ے یہ کہ آپس کے نظریاتی اور اجتہادی اختلاف کو صرف اپنے اپنے حلقہ درس اور تصنیف و تالیف اور فتویٰ تک محدود رکھیں گے، عوامی جلسوں ، اخباروں اشتہاروں ، باہمی مناظروں ، اور جھگڑوں کے ذریعہ ان کو نہ اچھا لیں گے، ان حلقوں میں بھی پیغمبرانہ اصولِ دعوت واصلاح کے تابع دلخراش عنوان اور طعن و تشنیع، استہزاء و تمسخر اور صحافیانہ فقرہ بازی سے گریز کریں گے۔ (۳) تیسر ے یہ کہ معاشرہ میں پھیلی ہوئی بیماریوں کی اصلاح کے لیے دلنشین عنوان اور مشفقانہ لب و لہجہ کے ساتھ کام شروع کردیں گے۔ (۴) چوتھے یہ کہ الحاد و بے دینی اور تحریف قرآن و سنت کے مقابلہ کے لیے پیغمبرانہ اصول دعوت کے تحت حکیمانہ تدبیروں ، مشفقانہ وناصحانہ بیانوں اور دلنشیں دلائل کے ذریعہ مجادلۃ بالتی ہی احسن کے ساتھ اپنے زورِ زبان اور زورِ قلم کو وقف کردیں گے۔ (وحدت امت ، جواہر الفقہ ۱؍۴۲۷، مطبوعہ پاکستان)