دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
اسلام کی تحقیق کے بغیر قتل کرنا جائز نہیں اس آیت کے پہلے جملہ میں ایک عام ہدایت ہے کہ مسلمان کوئی کام بے تحقیق محض گمان پر نہ کریں ارشاد ہے ’’اِذَا ضَرَبْتُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَتَبَیَّنُوْا‘‘ یعنی جب تم اللہ کی راہ میں سفر کیا کرو تو ہر کام تحقیق کے ساتھ کیا کرو۔ خیال اور گمان پر کام کرنے سے بسا اوقات غلطی ہوجاتی ہے اس میں سفر کی بھی قید اس وجہ سے ذکر کی گئی کہ یہ واقعات سفر ہی میں پیش آئے، یا اس وجہ سے کہ شبہات عموماً سفر میں پیش آتے ہیں ، اپنے شہر میں ایک دوسرے کے حالات سے عموماً واقفیت ہوتی ہے ورنہ اصل حکم عام ہے، سفرمیں ہو یا حضر میں بغیر تحقیق کے کسی عمل پر اقدام جائز نہیں ، ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ’’سوچ سمجھ کر کام کرنا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے، اور جلد بازی شیطان کی طرف سے۔ (بحر محیط) دوسرے جملہ یعنی ’’تَبْتَغُوْنَ عَرَضَ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا‘‘ اسی روگ کی اصلاح ہے جو اس غلطی پر اقدام کرنے کا باعث ہوا یعنی دنیا کی دولت مال غنیمت حاصل ہونے کا خیال۔ آگے یہ بھی بتلادیا کہ تمہارے لیے اللہ تعالیٰ نے اموال غنیمت بہت سے مقرر اور مقدر کر رکھے ہیں ، تم اموال کی فکر میں نہ پڑو، اس کے بعد ایک اور تنبیہ فرمائی کہ اس پر بھی تو نظر ڈالو کہ پہلے تم میں بھی تو بہت سے حضرات ایسے ہی تھے کہ مکہ مکرمہ میں اپنے اسلام و ایمان کا اعلان نہیں کرسکتے تھے، پھر اللہ تعالیٰ نے تم پر احسان کیا کہ کفار کے نرغہ سے نجات دے دی، تو اسلام کا اظہار کیا تو کیا یہ ممکن نہیں کہ وہ شخص جو لشکر اسلام کو دیکھ کر کلمہ پڑھ رہا ہے وہ حقیقۃً پہلے سے اسلام کا معتقد ہو مگر کفار کے خوف سے اسلام کا اظہار نہیں کرنے پایا تھا، اس وقت اسلامی لشکر کو دیکھ کر اظہار کیا، یا کہ شروع میں جب تم نے کلمۂ اسلام کو پڑھ