دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
فصل مقتدا و پیشواکے لیے ضروری ہدایات فَاَعْرِضْ عَنْہُمْ وَتَوَکَّلْ عَلَی اﷲِ وَکَفٰی بِاﷲِ وَکِیْلاً۔ (پ ۵ نساء) جب منافقین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آتے تو کہتے کہ ہم نے آپ کا حکم قبول کیا اور جب واپس جاتے تو آپ کی نافرمانی کرنے کے لیے مشورے کرتے اس سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سخت کوفت ہوتی، اس پر اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدایت دی کہ ان کی پرواہ نہ کیجئے آپ اپنا کام اللہ کے بھروسے پر کرتے رہیں کیونکہ وہ آپ کے لیے کافی ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ جو شخص لوگوں کا پیشوا اور رہنما ہو، اسے طرح طرح کی دشواریوں سے گذرنا پڑتا ہے لوگ طرح طرح کے الٹے سیدھے الزامات اس کے سر ڈالیں گے، دوستی کے روپ میں دشمن بھی ہوں گے ان سب چیزوں کے باوجود اس رہنما کو عزم و استقلال کے ساتھ اللہ کے بھروسے پر اپنے کام سے لگن ہونی چاہئے، اگر اس کا رخ اور نصب العین صحیح ہوگا تو انشاء اللہ تعالیٰ ضرور کامیاب ہوگا۔ (معارف القرآن ۲؍۴۸۸)منکرات پر نکیر کا طریقہ اور اہل علم و ارباب افتاء کے لیے اہم ہدایت حضرت والد صاحبؒ کا ایک معمول یہ بھی تھا کہ اگر کسی عالم یا دینی مقتدا کے حلقہ میں آپ کا جانا ہوتا اورو ہاں کے عوام میں آپ کوئی ایسی عام غلطی دیکھتے جو اس عالم یا