دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
معاملہ میں بھی یہ غلط اعتقاد رکھتے ہیں کہ انبیاء کی اولاد کچھ بھی کرتی رہے وہ بہر حال اللہ تعالیٰ کی محبوب ہے، ان سے آخرت میں کوئی باز پرس نہ ہوگی۔ اور کچھ عذاب ہو ابھی تو بہت معمولی ہوگا۔ اس لیے قرآنی اصطلاح کے اعتبار سے ان کا یہ کہنا کہ ہم اللہ اور روز قیامت پر ایمان لائے ہیں غلط اور جھوٹ ہوا۔ (معارف القرآن، ۱؍۱۲۷)ایمان کے صحیح اور معتبر ہونے کا معیار قادیانی مسلمان کیوں نہیں ؟ قرآن کی اصطلاح میں ایمان وہ ہے جس کا ذکرا وپر سورۂ بقرۃ کی تیر ہویں آیت میں آچکا ہے ’’وَاِذَا قِیْلَ لَہُمْ اٰمِنُوْا کَمَا اٰمَنَ النَّاسُ‘‘ جس سے معلوم ہوا کہ ایمان کا دعویٰ صحیح یا غلط کے جانچنے کا معیار صحابہ کرام کا ایمان ہے، جو اس کے مطابق نہیں وہ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک ایمان نہیں ۔ اگر کوئی شخص قرآنی عقیدہ کا مفہوم قرآنی تصریح یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریح کے خلاف قرار دے کر یہ کہے کہ میں تو اس عقیدہ کو مانتا ہوں تو یہ ماننا شرعاً معتبر نہیں جیسا کہ آج کل قادیانی گروہ کہتا ہے کہ ہم بھی عقیدہ ختم نبوت کو مانتے ہیں ، مگر اس عقیدہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تصریحات اور صحابہ کرام کے ایمان سے بالکل مختلف تحریف کرتے ہیں ، مرزا غلام احمد کی نبوت کے لیے جگہ نکالتے ہیں ، قرآن کریم کی اس تصریح کے مطابق وہ اسی کے مستحق ہیں کہ ان کو ماہم بمؤمنین کہا جائے، یعنی وہ ہرگز مؤمن نہیں ۔ خلاصہ یہ ہے کہ ایمان صحابہ کے خلاف کوئی شخص کسی عقیدہ کا نیا مفہوم بنائے اور اس عقیدہ کا پابند ہونے کی وجہ سے اپنے آپ کو مومن مسلمان بتلائے اور مسلمانوں کے