دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
امام کے پیچھے پڑھی جائے اس میں بھی مقتدیوں کو سورۂ فاتحہ پڑھنا فرض ہے، اور ظاہر ہے کہ جو اس فرض کو ادا نہیں کرے گا اس کی نماز ان کے نزدیک نہیں ہوگی۔ اس کے بالمقابل امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک مقتدی کو امام کے پیچھے فاتحہ پڑھنا جائز نہیں ۔ اسی لیے حنفیہ نہیں پڑھتے، لیکن پوری امت کی تاریخ میں کسی سے نہیں سنا گیا کہ شافعی مذہب والے حنفیوں کو تارک نماز کہتے ہوں کہ تمہاری نمازیں نہیں ہوئیں ۔ اس لیے تم بے نمازی ہو، یا ان پر اس طرح نکیر کرتے ہوں جیسے منکرات شرعیہ پر کی جاتی ہے۔ امام ابن عبد البرؒ اپنی کتاب جامع العلم میں اس معاملہ کے متعلق سنت سلف کے بارے میں یہ بیان فرماتے ہیں : عن یحییٰ بن سعید قال ما برح اہل الفتوی یفتون فیحل ہذا ویحرم ہذا فلا یری المحرم ان المحل ہلک لتحلیلہ ولایری المحل ان المحرم ہلک لتحریمہ۔ (جامع بیان العلم ص:۸۰) یحییٰ بن سعید فرماتے ہیں کہ ہمیشہ اہل فتویٰ فتویٰ دیتے رہتے ہیں ایک شخص غیر منصوص احکام میں ایک چیز کو اپنے اجتہاد سے حلال قرار دیتا ہے، دوسرا حرام کہتا ہے، مگر نہ حرام کہنے والا یہ سمجھتا ہے کہ جس نے حلال ہونے کا فتوی دیا ہے وہ ہلاک اور گمراہ ہوگیا، اور نہ حلال کہنے والا یہ سمجھتا ہے کہ حرام کا فتویٰ دینے والا ہلاک اور گمراہ ہوگیا۔ (معارف القرآن ۲؍۱۴۴، آل عمران)دو مجتہد اگر اپنے اجتہاد سے دومتضاد فیصلے کریں تو کیا ان میں سے ہر ایک صواب اور درست ہے یا کسی ایک کو غلط کہا جائے فَفَہَّمْنٰہَا سُلَیْمٰنَ۔الآیۃ۔ (انبیاء) اس موقع پر قرطبی نے بڑی تفصیل سے اور دوسرے مفسرین نے مفصل یا مختصر یہ