دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
باب۶ اجتہاد وقیاس کا بیان اجتہاد اور قیاس کا ثبوت ’’فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَالرَّسُوْلِ‘‘۔ (سورۂ نساء پ۵) اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ اگر تمہارا کسی امر کے بارے میں اختلاف ہوجائے تو تم اللہ اور رسول کی جانب رجوع کرو۔ کتاب و سنت کی طرف رجوع کرنے کی دو صورتیں ہیں ایک یہ کہ کتاب وسنت کے احکام منصوصہ کی جانب رجوع کیا جائے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ اگر احکام منصوصہ موجود نہیں ہیں تو ان کے نظائر پر قیاس کرکے رجوع کیا جائے گا۔ فَرُدُّوْہُ کے الفاظ عام ہیں ، جو دونوں صورتوں کو شامل ہیں ۔ (معارف القرآن ۲؍۴۵۳، سورہ نساء)قیاس کی حقیقت ’’ اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْآنَ‘‘۔ اس آیت سے ایک بات یہ معلوم ہوئی کہ اگرکسی مسئلہ کی تصریح قرآن وسنت میں نہ ملے تو انہی میں غور وفکر کرکے اس کا حل نکالنے کی کوشش کی جائے، اور اسی عمل کو اصطلاح میں قیاس کہتے ہیں ۔ (قرطبی) (معارف القرآن ۲؍۴۹۰، نساء)