دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
باب ۴ نبوت کا بیان اللہ کا نبی انسان ہی ہوسکتا ہے عام کفار و مشرکین کا خیال تھا کہ بشر یعنی آدمی اللہ کا رسول نہیں ہوسکتا کیونکہ وہ تو ہماری طرح حوائج انسانی کا عادی ہوتا ہے پھر اس کو ہم پر کیا فوقیت حاصل ہے کہ ہم اس کو اللہ کا رسول سمجھیں اور اپنا مقتدا بنالیں ، ان کے اس خیال کا جواب قرآن کریم میں کئی جگہ مختلف عنوانات سے دیا گیا ہے۔ یہاں آیت مَا مَنَعَ النَّاسَ (بنی اسرائیل پ۱۵) میں جو جواب دیا گیا ہے اس کا حاصل یہ ہے کہ اللہ کا رسول آدمی ہونا چاہئے کیونکہ غیر جنس کے ساتھ باہم مناسبت نہیں ہوتی اور بلامناسبت کے رشد و ہدایت کا فائدہ حاصل نہیں ہوتا اگر آدمیوں کی طرف کسی فرشتہ کو رسول بنا کر بھیج دیں جو نہ بھوک کو جانتا ہو نہ پیاس کو، نہ جنسی خواہشات کو نہ سردی گرمی کے احساس کو، نہ کبھی محنت سے تکان لاحق ہوتا ہے تو وہ انسانوں سے بھی ایسے ہی تحمل کی توقع رکھتا ہے ان کی کمزوری و مجبوری کا احساس نہ کرتا، اسی طرح انسان جب یہ سمجھتے کہ یہ تو فرشتہ ہے ہم اس کے کاموں کی نقل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے، تو اس کا اتباع خاک کرتے، یہ فائدہ اصلاح اور رشد و ہدایت کا صرف اسی صورت میں ہوسکتا ہے کہ اللہ کا رسول ہو تو جنس بشر سے جو تمام انسانی جذبات اور طبعی خواہشات کا خود بھی