دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
ان باتوں کے حصول کا طریقہ ان باتوں کے حصول کا طریقہ ہی یہ ہے کہ کسی ماہر فقیہ کے ساتھ رہ کر اس کے انداز فکر ونظر کا مشاہدہ کیا جائے۔ اس طرح مدت کے تجربے اور مشاہدے سے وہ انداز فکر خود بخود زیرتربیت شخص کی طرف منتقل ہوتا ہے بشرطیکہ جانبین میں مناسبت ہو اور سیکھنے والا شخص باصلاحیت ہونے کے ساتھ ساتھ واقعی سیکھنا چاہتا ہو۔ (البلاغ ص ۴۰۲)حضرت مفتی محمد شفیع صاحبؒ کا تحقیقی مزاج آج کل سہولت پسندی کی وجہ سے حال عام طور سے یہ ہوگیا ہے کہ فتوی نویسی کے لئے عموماً ان ہی مسائل کی تحقیق کی جاتی ہے جن کا سوال باقاعدہ آتا ہے لیکن حضرت والد صاحب کی تحقیق وکاوش صرف انہی مسائل کی حد تک محدود نہ تھی جو آپ سے باقاعدہ پوچھے جاتے، اس کے بجائے آپ کے ذہن میں ہر وقت تحقیق طلب مسائل کی ایک فہرست رہتی تھی اور جب کبھی موقع ملتا آپ ان میں سے کسی کی تحقیق کرلیتے تھے، خواہ اس کے لئے آپ سے سوال نہ پوچھا گیا ہو۔ (البلاغ ص ۴۰۲)حضرت مفتی صاحبؒ کا مطالعہ یہی وجہ ہے کہ آپ کا مطالعہ صرف شامی عالمگیری یا اسی طرح کی معروف ومتداول کتب تک محدود نہیں تھا بلکہ وہ کتابیں باقاعدہ پڑھی تھیں جنہیں آج کل کے اہل علم کو چھونے کی بھی نوبت نہیں آتی۔ مثلاً امام سرخسی رحمۃ اللہ علیہ کی ’’شرح السیرالکبیر‘‘ وہ کتاب ہے جو باقاعدہ فقہی ابواب پر مرتب نہیں ہے اس کا اصل موضوع جنگ وصلح، جہاد، غیر مسلموں کے ساتھ