دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
حامل ہو، مگر ساتھ ہی اس کو ایک شان ملکیت کی بھی حاصل ہو کہ عام انسانوں اور فرشتوں کے درمیان واسطہ اور رابطہ کا کام کرسکے، وحی لانے والے فرشتوں سے وحی حاصل کرے اور اپنے ہم جنس انسانوں کو پہنچائے، رسول میں ایک شان ملکیت کی بھی ہوتی ہے اس کی وجہ سے جنات کو بھی مناسبت ان سے ہوسکتی ہے۔ (معارف القرآن پ:۱۵، بنی اسرائیل ۵؍۵۳۳)نبی ورسول کی تعریف رسول اور نبی کی تعریف میں متعدد اقوال ہیں ، آیات مختلفہ میں غور کرنے سے جوبات احقرکے نزدیک محقق ہوئی وہ یہ ہے کہ ان دونوں کے مفہوم میں نسبت عموم و خصوص من وجہ کی ہے۔ رسول وہ ہے جو مخاطبین کو شریعت جدیدہ پہنچائے خواہ وہ شریعت خود اس رسول کے اعتبار سے بھی جدیدہ ہو، جیسے تورات وغیرہ، یا صرف ان کی امت کے اعتبار سے جدیدہ ہو جیسے اسماعیل علیہ السلام کی شریعت وہ در اصل حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قدیم شریعت ہی تھی، لیکن قوم جرہم جن کی طرف ان کو مبعوث فرمایا تھا ان کو اس شریعت کا علم پہلے نہ تھا، حضرت اسماعیل علیہ السلام ہی کے ذریعہ ہوا، اس معنی کے اعتبار سے رسول کے لیے نبی ہونا ضروری نہیں جیسے فرشتے کہ وہ رسول تو ہیں مگر نبی نہیں ہیں یا جیسے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے فرستادہ قاصد جن کو آیت قرآن ’’اذا جاء المرسلون‘‘ میں رسول کہا گیا ہے، حالانکہ وہ انبیاء نہیں تھے۔ (معارف القرآن ۶؍۳۸)نبی کی تعریف نبی وہ ہے جو صاحبِ وحی ہو خواہ شریعت جدیدہ کی تبلیغ کرے یا شریعت قدیمہ کی