دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
’’اللہ تعالیٰ شافعیؒ کو رسوا کرے گا نہ ابو حنیفہ کو، نہ مالکؒ کو ، نہ احمد بن حنبل کو، جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کے علم کا انعام دیا ہے، جن کے ساتھ اپنی مخلوق کے بہت بڑے حصے کو لگادیا ہے، جنہوں نے نورِ ہدایت چار سُو پھیلایا ہے جن کی زندگیاں سنت کا نور پھیلانے میں گزریں ، اللہ تعالیٰ ان میں سے کسی کو رسوا نہیں کرے گا کہ وہاں میدان محشر میں کھڑا کرکے یہ معلوم کرے کہ ابو حنیفہؒ نے صحیح کہا تھا یا شافعی نے غلط کہا تھا یا اس کے برعکس، یہ نہیں ہوگا‘‘۔کسی مسلک کی ترجیح کے بجائے متفق علیہ معروفات کو پھیلانے اور منکرات کو مٹانے کی محنت کیجئے تو جس چیز کو نہ دنیا میں کہیں نکھرنا ہے نہ برزخ میں نہ محشر میں ، اسی کے پیچھے پڑکر ہم نے اپنی عمر ضائع کردی، اپنی قوت صرف کردی، اور جو صحیح اسلام کی دعوت تھی، مجمع علیہ اور سبھی کے مابین جو مسائل متفقہ تھے اور دین کی جو ضروریات سبھی کے نزدیک اہم تھیں ، جن کی دعوت انبیائے کرام لے کر آئے تھے جن کی دعوت کو عام کرنے کا ہمیں حکم دیا گیا تھا اور وہ منکرات جن کو مٹانے کی کوشش ہم پر فرض کی گئی تھی، آج یہ دعوت تو نہیں دی جارہی، یہ ضروریاتِ دین تو لوگوں کی نگاہوں سے اوجھل ہورہی ہیں ، اور اپنے واغیار ان کے چہرے کو مسخ کررہے ہیں اور وہ منکرات جن کو مٹانے میں ہمیں لگے ہونا چاہئے تھا وہ پھیل رہے ہیں ، اور گمراہی پھیل رہی ہے ، الحاد آرہا ہے شرک و بت پرستی چل رہی ہے ، حرام و حلال کا امتیاز اٹھ رہا ہے لیکن ہم لگے ہوتے ہیں ان فرعی و فروعی بحثوں میں ۔ حضرت شاہ صاحب نے فرمایا: ’’یوں غمگین بیٹھا ہوں اور محسوس کررہا ہوں کہ عمر ضائع کردی‘‘۔ (وحدت امت ، جواہر الفقہ ۱؍۴۰۴)