دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
عامی جاہل جس کو علوم سے کوئی مناسبت نہ ہو وہ بھی عبرت و نصیحت کے مضامین قرآنی کو سمجھ کر اُس سے متأثر ہوتا ہے۔ اس آیت میں یَسَّرْنَا کے ساتھ لِلذِّکْرِ کی قید لگا کر یہ بھی بتلادیا گیا ہے کہ قرآن کو حفظ کرنے اور اس کے مضامین سے عبرت و نصیحت حاصل کرنے کی حد تک اس کو آسان کردیا گیا ہے جس سے ہر عالم وجاہل چھوٹا اوربڑا یکساں فائدہ اٹھاسکتا ہے۔ اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ قرآن کریم سے مسائل اور احکام کا استنباط بھی ایسا ہی آسان ہو وہ اپنی جگہ ایک مستقل اور مشکل فن ہے جس میں عمریں صرف کرنے والے علماء راسخین ہی کو حصہ ملتا ہے، ہر ایک کا وہ میدان نہیں ۔ اس سے ان لوگوں کی غلطی واضح ہوگئی جو قرآن کریم کے اس جملہ کا سہارا لے کر قرآن کی مکمل تعلیم اس کے اصول وقواعد سے حاصل کئے بغیر مجتہد بننا اور اپنی رائے سے احکام و مسائل کا استخراج کرنا چاہتے ہیں کہ وہ کھلی گمراہی کا راستہ ہے۔ (معارف القرآن ۸؍۲۳۰، سورۂ قمر)