دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
معانی کے خلاف معنی پیدا ہوجائیں اور غرض معروف بدل جائے، اور ارتداد کی اس قسم دوم کا نام قرآن کی اصطلاح میں الحاد ہے۔ قال تعالیٰ: اِنَّ الَّذِیْنَ یُلْحِدُوْنَ فِیْ اٰیَاتِنَا لَا یَخْفَوْنَ عَلَیْنَا۔(الآیۃ) ترجمہ: جو لوگ ہماری آیات میں الحاد کرتے ہیں وہ ہم سے چھپ نہیں سکتے۔ اور حدیث میں اس قسم کے ارتداد کا نام زندقہ رکھا گیا ہے جیسا کہ صاحب مجمع البحار نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے روایت کرتے ہوئے فرمایا ہے: اتی علی بزنادقۃ ہی جمع زندیق (الی قولہ) ثم استعمل فی کل ملحد فی الدین والمراد ہہنا قوم ارتدوا عن الاسلام۔ (مجمع البحار ص:۶۹۵) حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے پاس چند زنادقہ (گرفتار کرکے) لائے گئے، زنادقہ جمع زندیق ہے اور لفظ زندیق ہر اس شخص کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو دین میں الحاد (یعنی بے جاتاویلات) کرے اور اس جگہ مراد ایک مرتد جماعت ہے۔ اور علمائے کلام اور فقہاء اس خاص قسمِ ارتداد کا نام باطنیت رکھتے ہیں اور کبھی وہ بھی زندقہ کے لفظ سے تعبیر کردیتے ہیں ۔ شرح مقاصد میں علامہ تفتازانی اقسام کفر کی تفصیل اس طرح نقل فرماتے ہیں : ’’یہ بات ظاہر ہوچکی ہے کہ کافر اس شخص کا نام ہے جو مومن نہ ہو، پھر اگر وہ ظاہر میں ایمان کا مدعی ہو تو اس کو منافق کہیں گے، اور اگر مسلمان ہونے کے بعد کفر میں مبتلا ہوا ہے تو اس کا نام مرتد رکھا جائے گا، کیونکہ وہ اسلام سے پھر گیا ہے اور اگر دویا دو سے زیادہ معبودوں کی پرستش کا قائل ہو تو اس کو مشرک کہا جائے گا، اور اگر ادیانِ منسوخہ یہودیت و عیسائیت وغیرہ میں کسی مذہب کا پابند ہو تو اس کو کتابی کہیں گے، اور اگر عالَم کے قدیم ہونے کا قائل ہو اور تمام واقعات وحوادث کو زمانہ کی طرف منسوب کرتا ہو تو