دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
اس کو دہریہ کہا جائے گا، اور اگر وجود باری تعالیٰ ہی کا قائل نہ ہو تو اس کو معطل کہتے ہیں ، اور اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبو ت کے اقرارا ور شعائر اسلام نماز، روزہ وغیرہ کے اظہار کے ساتھ کچھ ایسے عقائد رکھتا ہو جو بالاتفاق کفر ہیں تو اس کو زندیق کہا جاتا ہے۔ (ترجمہ عبارت شرح مقاصد ۲؍۲۶۸، و ۲۶۹، ومثلہ فی کلیات ابی البقاء ص:۵۵۳ و۵۵۴) زندیق کی تعریف میں جو عقائد کفریہ کا دل میں رکھنا ذکر کیا گیا ہے اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ مثل منافق کے اپنا عقیدہ ظاہر نہیں کرتا بلکہ یہ مراد ہے کہ اپنے عقیدۂ کفریہ کو ملمع کرکے اسلامی صورت میں ظاہر کرتا ہے۔ کما ذکرہ الشامی حیث قال فان الزندیق یموہ کفرہ ویروج عقیدتہ الفاسدۃ ویخرجہا فی الصورۃ الصحیحۃ وہذا معنی ابطان الکفر فلا ینا فی اظہارہ الدعوی۔ (شامی باب المرتد ۳؍۴۵۸) ترجمہ: علامہ شامی نے فرمایا ہے کہ زندیق اپنے کفر پر ملمع سازی کرتا ہے اور اپنے عقیدہ فاسدہ کو رائج کرنا چاہتا ہے اور اس کو عمدہ صورت میں ظاہر کرتا ہے اور زندیق کی تعریف میں جو یہ لکھا جاتا ہے کہ وہ اپنے کفر کو چھپاتا ہے اس کا یہی مطلب ہے (کہ وہ اپنے کفر کو ایسے عنوان اور صورت میں پیش کرتا ہے جس سے لوگ مغالطہ میں پڑجائیں ) اس لیے یہ اخفاء کفرا ظہار دعویٰ کے منافی نہیں ۔ کفرکی اقسام مذکورہ بالا میں سے آخری قسم اس جگہ زیر بحث ہے جس کے متعلق شرح مقاصد کے بیان سے ظاہر ہوگیا کہ جس طرح اقسام سابقہ کفر کے انواع ہیں اسی طرح یہ صورت بھی اسی درجہ کا کفر ہے کہ کوئی شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت اور قرآن مجید کے احکام کو تسلیم کرنے کے باوجود صرف بعض احکام وعقائد میں اختلاف رکھتا ہو اگر چہ دعویٰ مسلمان ہونے کا کرے اور تمام ارکانِ اسلام پر شدت کے ساتھ عامل بھی ہو۔