دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
باب الخلاف وطرقہ، ولما کثر تشعب الاصطلاحات فی العلوم ولما عاق عن الوصول إلی رتبۃ الاجتہاد ولما خشی من اسناد ذلک إلی غیر اہلہ ومن لا یوثق برأیہ ولا بدینہ فصرحوا بالعجز والأعواز وردوا الناس إلی تقلید ہؤلاء کل من اختص بہ من المقلدین وحظروا أن یتداول تقلیدہم لما فیہ من التلاعب ولم یبق إلانقل مذاہبہم وعمل کل مقلد بمذہب من قلدہ منہم بعد تصحیح الأصول والاتصال بسندہا بالروایۃ، ولا محصول الیوم للفقہ غیرہا أو مدعی الاجتہاد لہذا العہد مردود علی عقبیہ مہجور تقلیدہ وقد صار أہل الإسلام الیوم علی تقلید ہؤلاء الأئمۃ الأربعۃ انتہی کلامہ۔ اور شیخ ابن ہمامؒ فتح القدیر میں فرماتے ہیں : انعقد الإجماع علی عدم العمل بالمذاہب المخالفۃ للأئمۃ الأربعۃ۔ اورعلامہ ابن حجر مکی فتح المبین شرح الاربعین میں فرماتے ہیں أما فی زماننا فقال أئمتنا لایجوز تقلید غیر الأئمۃ الأربعۃ الشافعی ومالک وأبی حنیفۃ وأحمد بن حنبل۔ اور طحطاوی حاشیہ درمختار میں فرماتے ہیں من کان خارجا عن ہذہ الأربعۃ فہو من أہل البدعۃ۔ اب کسی کا اس پر یہ دلیل طلب کرنا کہ تقلید چار میں کیوں منحصر ہوگئی، محض بے محل ہے اور بالکل ایسا ہے کہ ایک شخص کے اولادِ کثیر ہو لیکن وہ مرتے رہیں ، یہاں تک کہ جب باپ کا انتقال ہو تو چار بیٹوں کے سوا اور کوئی باقی نہ رہے، اب ظاہر ہے کہ تقسیم میراث انہیں چاروں میں منحصر ہوگئی، حالانکہ اولاد ان کے سوا اور بھی تھی، لیکن آپ نے کسی کو یہ کہتے نہ سنا ہوگا کہ میراث انہیں چار میں کیوں منحصر ہوگئی۔ اور جو کوئی کہے تو اس کا جواب