دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
صریحاً بنص کتاب أو سنۃ او إجماع فیجب أن یعلم من علم الکتاب الناسخ والمنسوخ والمجمل والمفسر والخاص والعام والمحکم والمتشابہ والکراہۃ والتحریم والإباحۃ والندب والوجوب ویعرف من السنۃ ہذہ الأشیاء، ویعرف منہا الصحیح والضعیف والمسند والمرسل ویعرف ترتیب السنۃ علی الکتاب وترتیب الکتاب علی السنۃ حتی لووجد حدیثاً لا یوافق ظاہرہ الکتاب یہتدی إلی وجہ محملہ فان السنۃ بیان الکتاب ولا تخالفہ وإنما یجب معرفۃ ما ورد منہا فی أحکام الشرع دون ماعداہا من القصص والأخبار والمواعظ وکذلک یجب أن یعرف من علم اللغۃ ما أتی فی کتاب أو سنۃ فی أمور الأحکام دون نکالنے کا قرآن اور حدیث سے ہے جس صورت میں کہ حکم مذکور صریح قرآن یا حدیث یا اجماع کے نصوص میں مجتہد نہ پاوے (اب ان پانچوں علموں کی مقدار اصطلاحی علم فقہ کی کچھ حاجت نہیں اور یہ مفصل معلوم کرنی چاہئے کہ مجتہد کو ہر ایک علم کتنا سیکھنا چاہئے) تو قرآن کے علم میں سے اس پر ان باتوں کا جاننا واجب ہے ناسخ و منسوخ مجمل اور مفسر خاص اور عام محکم و متشابہ کراہت اور تحریم اباحت اور استحباب اور وجوب کا جاننا اور حدیث میں سے ان اشیاء مذکورہ کا جاننا اور نیز صحیح حدیث اور ضعیف اور مسند اور مرسل کا جاننا اور حدیث کا مرتب کرنا قرآن پر اورقرآن کا حدیث پر جاننا حتی کہ اگر کوئی ایسی حدیث پاوے جس کا ظاہر موافق قرآن کے نہ ہو تو اس کی مطابقت کی صورت کا سراغ لگا سکے، کیونکہ حدیث بیان قرآن مجید کا ہے مخالف قرآن نہیں کہ مطابقت نہ ہوسکے، اور احادیث میں سے صرف ان حدیثوں کا جاننا واجب ہے جو شرعی احکام کے بارے میں وارد ہوئی ہیں ،