دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
حدیث کا دوسری حدیث سے بظاہر تعارض نظر آیا اور ان کو قرآن و سنت کی نصوص میں غور کرکے تعارض کو رفع کرنے اور شرعی مسائل کے استخراج میں اپنی رائے اور قیاس سے کام لینا پڑا تو ان میں اختلاف رائے ہوا، جس کا ہونا عقل و دیانت کی بناء پر ناگزیر تھا۔ اذان اور نماز جیسی عبادتیں جودن میں پانچ مرتبہ میناروں اور مسجدوں میں ادا کی جاتی ہیں ۔ ان کی بھی جزوی کیفیات میں اس مقدس گروہ کے افراد کا خاصا اختلاف نظر آتا ہے اور اس کے اختلاف رائے پر باہمی بحث و مباحثہ میں بھی کوئی کمی نظر نہیں آتی۔ ایسے ہی غیر منصوص یا مبہم معاملات حلال و حرام، جائز و ناجائز میں بھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی آراء کا اختلاف کوئی ڈھکی چھپی چیز نہیں ، پھر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے شاگرد حضرات تابعین کا یہ عمل بھی ہر اہل علم کو معلوم ہے کہ ان میں سے کوئی جماعت کسی صحابی کی رائے کو اختیار کرلیتی تھی اور کوئی ان کے بالمقابل دوسری جماعت دوسرے صحابی کی رائے پر عمل کرتی تھی، لیکن صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعینؒ کے اس پورے خیر القرون میں اس کے بعد ائمہ مجتہدین اور ان کے پیرؤوں میں کہیں ایک واقعہ بھی اس کا سننے میں نہیں آیا کہ ایک دوسرے کو گمراہ یا فاسق کہتے ہوں یا کوئی مخالف فرقہ اور گروہ سمجھ کر ایک دوسرے کے پیچھے اقتداء کرنے سے روکتے ہوں یا کوئی مسجد میں آنے والا لوگوں سے یہ پوچھ رہا ہو کہ یہاں کے امام اور مقتدیوں کا اذان و اقامت کے صیغوں ، میں قرأت فاتحہ، رفع یدین وغیرہ میں کیا مسلک ہے، ان اختلافات کی بنا پر ایک دوسرے کے خلاف جنگ و جدل یا سب وشتم، توہین، استہزاء اورفقرہ بازی کا توان مقدس زمانوں میں کوئی تصور ہی نہ تھا۔ امام ابن عبد البر قرطبی نے اپنی کتاب جامع بیان العلم میں سلف کے باہمی اختلافات کا حال الفاظ ذیل میں بیان کیا ہے: عن یحییٰ بن سعید قال ما برح اہل الفتوی یفتون فیحل ہذا