نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
میرے علانیہ پہونچنے سے اس بارہ میں جھگڑے اور بحثیں نہ کھڑی ہوجائیں،لیکن مرادآباد کے حضرات نے جب سنا کہ مولانا رامپور تشریف لے جارہے ہیں،اور خفیہ جارہے ہیں،تو انہوں نے کہا کہ غضب ہوگیا،مولوی عبدالحق صاحب خیرآبادی اور وہاں کے تمام اہل معقول یہ اڑائیں گے کہ چھپ کر نکل گئے،اس لئے اہل مرادآباد نے ایک شخص کو رامپور روانہ کردیا،اور اس نے پہونچتے ہی حضرت کی تشریف آوری اور جائے قیام کی عام شہرت دیدی،تمام رامپور میں یہ خبر پھیل گئی، مولانا ارشاد حسین صاحب مشہور معقولی جو حضرت شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد یعنی مولاناکے استاذ بھائی تھے،گو بعض مسائل میں مختلف تھے،ملنے آئے،ایسے ہی ایک مولوی عبدالعلی صاحب منطقی بھی ملنے آئے،اور مولوی ارشاد حسین صاحب نے قیام گاہ کے زینے پر چڑھتے ہوئے اپنے تلامذہ اور دوسرے علما سے کہا کہ اگر رامپور کی عزت رکھنا چاہتے ہو تو اس شخص کو مت چھیڑنا،بہر حال خبر پھیل چلی تھی،لوگ جوق در جوق ملنے کے لئے آنے لگے،اور جب شہرت ہوہی گئی تو حضرت مولانا بھی احباب سے ملنے کے لئے شہرتشریف لے گئے،ایک موقع پر جب کہ حضرت کسی سے مل کر تشریف لے جارہے تھے،پیچھے مولانا احمد حسن صاحب تھے کہ مولوی عبدالحق صاحب کے چند شاگردوں نے مولانا احمد حسن کو تحذیرالناس کے بارے میں چھیڑنا شروع کیا، مولوی احمد حسن صاحب حضرت کے لحاظ وادب کی وجہ سے دب کر اور پست آواز میں جواب دیتے تھے،اس مکالمہ کا احساس حضرت کو ہوا تو ان طلبہ سے فرمایا کہ بھائی!یہ ظاہر ہے کہ اگر یہ(مولوی احمد حسن)عاجز ہوئے تو میں ان کی مدد کروںگا،اور اگر تم عاجز ہوئے تو تمہارے استاذ تمہاری مدد کریںگے،پھر یہ کیوں نہ ہو کہ تم اپنے استاذ کو لے آئو اور میری ان سے گفتگو ہوجائے۔بہر حال راستہ ختم ہوا ،اہل شہر نے وعظ کی درخواست کی،حضرت نے منظور فرمالی،شب کو مجلس وعظ کھچا کھچ بھری ہوئی تھی،شہر کے امرا وروساء ،علما،عمائد شہر،طلبہ ،غرض کہ ہر طبقہ کے لوگ بھر گئے تھے،ایک میلہ سا لگ گیا،حضرت مولانا نے تقریر فرمائی،بس اس دن شاید بچے اور عورتیں گھروںمیں رہ گئی ہوںگی،ورنہ کل شہر مجلس وعظ میں آگیا تھا،اور اس آیت کا وعظ فرمایا’’اذا وقعت الواقعۃ،لیس لوقعتہا کاذبہ‘‘۔اور اس آیت کے تحت فلسفہ کے ان تمام مسائل کا جن پر منطقیوں کو ناز تھا،رد فرمادیا، اور اس آیت سے’’جزء لا یتجزی‘‘کا اثبات،قیامت کا ثبوت،حدوث عالم وغیرہ