نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
کہ جاؤ فضل حق سے سبق پڑھ لو ، وہ تھا غریب آدمی ، بد صورت ، عمر زیادہ علم کم ، ذہن کند ، یہ نازک طبع ، ناز پروردہ ، جمال صورت و معنیٰ سے آراستہ ، چودہ برس کا سن وسال ، نئی فضیلت ، ذہن میں جودت ، بھلا میل ملے تو کیسے ملے ؟اورصحبت راس آئے تو کیوں کر آئے ؟تھوڑا سبق پڑھا تھا کہ بگڑ گئے ، جھٹ اس کی کتاب پھینک دی ، اور برا بھلا کہہ کر نکال دیا ، وہ روتا ہوا مولانافضل امام صاحب کی خدمت میں حاضر ہوا ، اور سارا حال بیان فرمایا ، فرمایا: بلاؤ اس خبیث کو،مولوی فضل حق صاحب آئے اور دست بستہ کھڑے ہوگئے ، مولانا صاحب نے ایک تھپڑ دیا اور ایسے زور سے دیا کہ ان کی دستار فضیلت دور جاپڑی اور فرمانے لگے،تو ظالم عمر بھر بسم اﷲ کے گنبد میں رہا ، نازونعمت میں پرورش پائی ، جس کے سامنے کتاب رکھی اس نے خاطر داری سے پڑھایا ، طالب علموں کی قدرومنزلت تو کیا جانے،اگر مسافرت کرتا،بھیک مانگتا اور طالب علم بنتا تو حقیقت معلوم ہوتی ارے طالب علمی کی قدر ہم سے پوچھو ، خیر بھلا جانو گے ، اگر ہمارے طالب علموں کو کچھ کہا ، یہ چپ کھڑے روتے رہے ، کچھ دم نہیں مارا ، خیر قصہ رفع دفع ہوا ، لیکن پھر کسی طالب علم کو کچھ نہیں کہا ۔ ٭٭٭٭٭٭