نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
ہیں ، چنانچہ اطراف میں میلاد وغیرہ پڑھنے جایا کرتے ہیں ۔ ایک دفعہ قریب ہی کی بستی میں میلاد پڑھ کر واپس آرہے تھے کہ راستے میں میرے ایک آدمی نے جو اسی بستی کا تھا ، ان سے کچھ پوچھا ، انھوں نے کچھ جواب دیا، اس پر اس نے پھر کچھ کہا ، غرض بات بڑھ گئی اور ان مولوی صاحب نے چھڑی سے اس کو ماردیا ۔ وہ بھی جوان آدمی تھا اس نے مولوی صاحب کو اٹھا کر پٹک دیا ، اور غالباً کچھ مارا بھی ، میں ان دنوں مئو میں تھا ، یہاں دوسرے فریق کو بہت اشتعال ہوا اور اندیشہ ہوا کہ فساد ہوجائے گا ، ایک آدمی سائیکل سے فوراً میرے پاس پہونچا اور کہا کہ دو واقعے کی اطلاع کرنے آیا ہوں ۔ ایک تو یہ کہ گاؤں میں پولیس آئی ہے اور گھر گھر ہتھیاروں کی تلاشی لی جارہی ہے دعا کیجئے کہ اﷲ تعالیٰ سب کو محفوظ رکھے ۔ اور دوسرا واقعہ اس سے بڑھ کر ہے وہ یہ کہ فلاں شخص نے فلاں مولوی صاحب کو پیٹ دیا ہے ، اس کی وجہ سے دوسری جماعت کے لوگ بہت مشتعل ہیں ، اور معلوم نہیں اس وقت گاؤں کا کیا حال ہوگا ، میں نے کہا پہلی بات کے لئے دعا کرتا ہوں کہ ا ﷲ تعالیٰ عزت وآبرو کی حفاظت فرمائے ۔ اور دوسرے واقعے کے سلسلہ میں تم یہ کرو کہ ان مولوی صاحب کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ بات وہاں تک ( یعنی حضرت مولانا تک ) پہونچ گئی ہے ، اور اس شخص نے آپ کو نہیں مجھ کو مارا ہے ، اب اس کا بدلہ ہمارے ذمہ ہے ، اور ان کی مسجد پر کھڑے ہوکر زور سے اعلان کردو کہ اس واقعہ کا فیصلہ اب مولانا کریں گے ، اب آپ لوگ قطعی مشتعل نہ ہوں ، اگر انصاف نہ ہواتو پھر جو چاہے کیجئے گا ، پھر میں مئو سے کوپا آیا ، وہاں وہ مجرم صاحب بھی تشریف لائے ، سب سے پہلا کام میں نے یہ کیا کہ سب کے سامنے ان پر بہت خفا ہوا اور خوب مارا ، اور کہا کہ تم سے کیا مطلب تھا ؟ اگر انھوں نے اپنی تقریر میں کچھ کہا بھی تھا تو میں اس کا ردکرتا یا نہ کرتا ، اس کا تعلق تو مجھ سے تھا ، تم نے ان کو کیوں مارا ، اور ان کی توہین تم نے کیوں کی؟ لوگوں نے جو اس کو دیکھا تو یقین آگیا کہ میں واقعی اس سے ناخوش ہوں ، اور اس سے ان کے اشتعال میں بہت کچھ کمی آگئی ، پھر میں نے ان صاحب سے کہا کہ جاؤ اور مولوی صاحب کا پاؤں پکڑ کر ان سے معافی مانگو اور اس کا تتمہ یہ ہے کہ پالکی پر ان کو اپنے گھر لے جاکر ان کی دعوت کرو تب میں معاف کروں گا ورنہ نہیں ۔ چنانچہ وہ صاحب گئے اور معافی مانگی ، انھوں نے معاف کردیا ، لوگوں نے کہاآپ نے اتنی جلدی معاف بھی کردیا، کہنے لگے بھائی اس شخص نے ایسے طور پر مجھ سے معافی مانگی کہ مجھے معاف کرنا ضروری ہوگیا ، اور میں