نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
ناواقفیت کی بنا پر کشتوں کی قسم کی کوئی دوا دیدی،حضرت نے نوش فرمائی،انہیں مہینوں میں کچھ انڈوں کا استعمال بھی زیادہ ہوا،اس کی حرارت سے خون میں کچھ جوش پیدا ہوگیا،اور چند دنوں میں بہت بڑھ گیا،لیکن مسہلات اور مناسب تدابیر سے اللہ تعالی کے حکم سے یہ شکایت زائل ہوگئی، اور آپ کو آرام ہوگیا،عین مسہل کے زمانے میں ہیضہ پھیل گیا،مسہل ہیضہ میں تبدیل ہوگیا،کئی سو کی تعداد میں اسہال کی نوبت آئی،اور صحت سے مایوسی ہوگئی،لیکن’’ فعل الحکیم لا یخلو عن الحکمۃ‘‘اس ہیضہ اور اسہال سے اصل مرض کا مادہ خارج ہوگیا،اور مکمل صحت ہوگئی،کچھ دنوں کے بعد قوت بھی آگئی،لیکن کافی مدت تک وطن میں قیام کرنے کے بعد خدام کی درخواست پر پورب کے نواح کا سفر اختیار فرمایا،اور اس میں مرض کے اثرات سے پورا پرہیز اور احتیاط نہ ہوسکی،اور دوسرے سال پھر اس نے عود کیا،اگرچہ اس اعادہ میں بہت سی مناسب تدابیر عمل میں لائی گئیں،اور سیکڑوں روپیہ خرچ ہوا لیکن مرض باوجود اس کے کہ اس کا بڑا حصہ زائل ہوچکاتھا،لیکن مادہ زائل نہ ہوا اور صحت نہ ہوسکی،یہاں تک کہ یک شنبہ ۲۸؍ جمادی الاول ۱۲۸۹ھ سے غدابالکل ترک ہوگئی،اور دوا کا استعمال بھی چھوٹ گیا،دونوں سے بے رغبتی پیداہوگئی،اسی روز سے مرض کی زیادتی کے باوجود سلطان الذکر جاری ہوگیا،یہاں تک کہ لطائف ستہ میں سے ہر عضو حرکت میں آگیا،اور جابجا جسم شریف میں عضو معلوم ہوتا تھا کہ اڑرہے ہیں،قلب کی حرکت سب سے زیادہ تھی،اور اسی وجہ سے تمام اعضا میں شدت سے درد پیدا ہوگیا،اگرچہ یہ حالت دو تین روز رہی لیکن انتقال کاوقت جتنا قریب آتا گیا حرکت اور درد بڑھتا گیا،یہاں تک سہ شنبہ ۳۰؍جمادی الاول کو ان باتوں میں انتہادرجہ کی زیادتی اور شدت پیدا ہوگئی،دل کی جگہ دونوں ہاتھوں سے تھامے بغیر چارہ نہ تھا،لیکن مضبوط تھامنے کے باوجود حرکت کی تیزی اور قوت کی وجہ سے پھسل پھسل جاتا تھا، مریدین کو اس روز عجیب کیفیت حاصل ہورہی تھی،اس روز صبح سے حضرت کی توجہ بڑی قوت کے ساتھ ان لوگوں پر تھی،اور ہر شخص اپنے درجہ کے مطابق اس سے حظ لے رہا تھا،انتقال کے روز قبلہ سے آپ کا رخ ہٹنے نہ پایا تھا،اگر چہ وہ بہی خواہ جو باطن سے بے خبر تھے،درد کے کم ہوجانے کے خیال سے مشرق کی طرف آرام فرمانے کو عرض کرتے تھے مگر آپ قبلہ سے رخ نہ ہٹاتے تھے،نماز اشراق کے بعد جو شخص بھی عیادت کے لئے آیا اس کو آپ نے اللہ ورسول کے اتباع کی وصیت