نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
ہمراہی بھی مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہوکر ادھر کو چلے،مولانا نے اپنے ہمراہیوں سے فرمایا کہ خبردار!جب تک میں اجازت نہ دوں تم کچھ نہ بولنا،اور فرمایا کہ تم ذرا نرمی کرو،ان شاء للہ مور اس کو کھلا کر چلیں گے،یہ کہہ کر مولانا مسکراتے ہوئے گشائیں کی طرف بڑھے اور اس کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا کہ گشائیں صاحب!ذرا میری بات سن لیجئے،اس کے بعد جو آپ کے جی میں آئے کیجئے،ہم آپ کے پاس موجود ہیں،کہیں جاتے نہیں،غرض اس قسم کی نرم گفتگو سے اس کو نرم کیا،اس کے بعد آپ مناسب طور سے اسلام کی دعوت دی،اور دونوں جانب سے دیر تک اس معاملہ میں گفتگو رہی، اس کے بعد وہ گشائیں اور اس کے اکثر ہمراہی مشرف باسلام ہوئے،اور کچھ لوگ گشائیں کو بھی اور مولانا کو بھی برا بھلا کہتے ہوئے رخصت ہوگئے،مولانا نے اس رات کو گشائیں کے پاس آرام فرمایا اور مور پکواکر اس کو کھلایا۔(کاروان ایمان وعزیمت۔ص۲۸) ٭٭٭٭٭٭