روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
کے ساتھ کرتے ہیں اور سابقہ جماع وغیرہ کا نقشہ قصداً کھینچتے ہیں تو معلوم ہونا چاہیے کہ بیوی مرنے کے بعد حکم میں اجنبیہ عورت کے ہوجاتی ہے، قصداً اُس کے تصور سے شہوت کی تشنگی بجھانا جائز نہیں البتہ بدون قصد خیال آجاوے تو معذور ہے۔ کیوں کہ ایک عمر اُس کے ساتھ بسر ہوتی ہے۔ ۱۹) حضرت حکیم الامّت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے لکھا ہے کہ بعض لوگ اذیت دے کر کہتے ہیں معاف کرنا میرا ارادہ تکلیف دینے کا نہ تھا۔ اِس پر ارشاد فرمایا کہ ایذا رسانی کے گناہ سے بچنے کے لیے عدمِ قصدِایذا کافی نہیں بلکہ قصدِ عدمِ ایذا ضروری ہے۔ یعنی تکلیف پہنچانے کا ارادہ نہ ہونے سے کام نہیں چلے گا قیامت کے دن گرفت ہوگی البتہ ارادہ ہونا چاہیے کہ مجھ سے کسی کو تکلیف نہ پہنچے۔ پہلی صورت میں غفلت ہوتی ہے، دوسری صورت میں اہتمام سے آدمی فکر رکھتا ہے کہ میری ذات سے کسی کو تکلیف نہ ہو۔ اِس کلیہ کے تحت احقر مؤلفِ رسالہ عرض کرتا ہے کہ بدنگاہی کے مسئلے میں عدمِ قصدِ نظر کافی نہیں قصدِ عدمِ نظر ضروری ہے یعنی دیکھنے کا ارادہ نہ ہونا ضروری ہے۔ متعدد اجنبیہ عورتوں اور خوبصورت لڑکوں سے آنکھوں کو ناپاک کرتے رہنے سے ارتکابِ جرم کے الزام سے نہ بچ سکے گا جب تک قصد عدمِ نظر نہ ہو یعنی اہتمام سے ارادہ کرلے کہ میں کسی غلط جگہ نظر نہ کروں گا۔ ۲۰)اچانک نظر کی معافی جو روایت میں ہے اُس کا مقصد صرف یہ ہے کہ جہاں امکان نہ ہو نظر پڑنے کا لیکن اچانک کوئی عورت سامنے سے گزر گئی اور بدون ارادہ نظر اُس پر پڑگئی پھر دوسری نظر سے اُس کودیکھنا حرام ہوگا اور پہلی نظر معاف ہوگی، مگر اِس کا مقصد یہ نہیں کہ پہلی نظر کی معافی ایسے مواقع پر بھی ہے جہاں عورتوں اور خوبصورت لڑکوں کی بہتات ہو جیسا کہ آج کل ہر بس اسٹاپ پر آدمیوں سے زیادہ لڑکیاں کالج کی کھڑی رہتی ہیں، بازاروں میں اُن ہی کی تعداد زیادہ ہوتی ہے پس ایسی جگہ اگر اہتمام سے نظر کو نہ رکھا جاوے گا تو نفس پہلی نظر کا بہانہ بناکر سب ہی کو دیکھ ڈالے گا اور کسی ایک کو بھی نہ چھوڑے گا۔ نفس کی اِس خطرناک شرارت سے