روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
اُف کتنا ہے تاریک گناہ گار کا عالَم انوار سے معمور ہے ابرار کا عالَم احقر کا ایک شعر ؎ نہ نکلی نہ اندر رہی جانِ عاشق عجب کشمکش میں رہی جانِ عاشق اور نصِ قطعی سے قرآن میں اس بات کا اعلان فرمادیا گیا ہے کہ نیک بندوں کو حَیٰوۃً طَیِّبَۃً ؎ (بالُطف زندگی) عطا ہوتی ہے اور نافرمانوں کو مَعِیۡشَۃً ضَنۡکًا؎ (تلخ زندگی) ملتی ہے۔ ۹) فرمایاکہ مسلمان کو گناہ کرتے وقت خدائے تعالیٰ کا خوف ضرور ہوتا ہے کہ اس سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوں گے اور آخرت میں عذاب ہوگا۔ یہ خیال ساری لذّت کو مکدّر کردیتا ہے۔ اسی وجہ سے مسلمان کو گناہ میں پوری لذّت نہیں مل سکتی۔ احقر عرض کرتا ہے بالخصوص وہ مسلمان جو نیک صحبتوں میں رہتے ہیں اور اہل اللہ کے پاس آنا جانا رکھتے ہیں۔ ان کی مجالس میں ان کی روحانی باتیں سنتے ہیں اور کچھ اللہ اللہ کرنے کی توفیق بھی ہوجاتی ہے جن کو اصطلاح میں سالکین سے تعبیر کیا جاتا ہے، ایسے حضرات سے اگر کبھی گناہ ہوجاتا ہے تو اُن کو بہت ہی بے چینی اور سخت پریشانی لاحق ہوتی ہے اور اس کا راز یہ ہے کہ جس گھر میں روشنی پہلے سے ہو پھر اندھیرا اچانک بجلی فیل ہونے سے ہوجاوے تو گھر والے گھبرا جاتے ہیں، اور جس گھر میں پہلے ہی سے اندھیرا ہو اُن کو اندھیروں سے کیا گھبراہٹ ہوگی۔ وہ تو مثل چمگادڑ اندھیروں سے مانوس ہوگئے ہیں اور روشنی ہی سے نفور اور دور ہوچکے ہیں۔ مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ نے اسی کو فرمایا ہے ؎ ------------------------------