روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
سید سلیمان ندوی رحمۃاﷲ علیہ نے فرمایا کہ اس دور میں اہلِ علم علمِ نبوت تو حاصل کرلیتے ہیں اور نورِ نبوت اللہ والوں کے سینوں سے ان کی صحبتوں میں رہ کر نہیں حاصل کرتے اسی سبب سے اعمال اور اخلاق میں کوتاہیاں طاری رہتی ہیں۔ اور فرمایا کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے اللہ والوں کی محبت کا سوال اس طرح فرمایا: اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْاَلُکَ حُبَّکَ وَحُبَّ مَنْ یُّحِبُّکَ وَحُبَّ عَمَلٍ یُّبَلِّغُنِیْ اِلٰی حُبِّکَ ؎ اس دعا میں تین محبتوں کا سوال ہے:(۱)اللہ تعالیٰ کی محبت (۲) عاشقانِ حق کی محبت(۳) اُن اعمال کی محبت جو محبتِ الہٰیہ سے قریب کرنے والے ہیں۔ علّامہ سیدسلیمان ندوی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ دنیا میں حق تعالیٰ کی محبت حاصل کرنے کے لیے اس سے آسان اور لذیذ تر اور قریب تر راستہ کہ اہل اللہ سے محبت کی جائے میرے نزدیک اس حدیث کی روشنی میں نہیں ہے۔ اس مضمون کی تائید میں ملاحظہ ہو: ملفوظ حضرت حکیم الامّت تھانوی(از:کمالاتِ اشرفیہ، ص:۵۸، م: ۲۵۲) فرمایاکہ محبتِ حق پیدا کرنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ محبت والوں کے پاس بیٹھنا شروع کردے ؎ آہن کہ بپارس آشنا شد فی الفور بصورتِ طلاشد جو لوہا کہ پارس پتھر سے مل گیا فی الفور سونا بن جاتا ہے۔ اہل اللہ کی صحبت سے ذکر اللہ کی توفیق ہوجاتی ہے۔ جس طرح تسبیح ہاتھ میں رکھنے سے خدا یاد آجاتا ہے۔ اسی طرح اللہ والوں کو دیکھ کر بھی خدا یاد آتا ہے اور ذکر خواہ ناغہ سے ہو، بے لذّت ہو اپنا کام دکھا جاتا ہے، ایک دن ایسا اللہ نکلے گا کہ اسی وقت صاحبِ نسبت ہوجاؤگے، اور واصل ہوجاؤگے۔ یہاں تک کی تعبیرات احقر کی طرف سے حضرت والا کے دیگر ملفوظات سے پیش کی گئیں جو کمالاتِ اشرفیہ میں موجود ہیں،اب الفاظ وعبارت کی نقل ملاحظہ ہو جو ------------------------------