روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
سے شہد کی نہریں جاری ہوگئیں۔ اس صدی کے بعض بزرگ ایسے گزرے ہیں کہ انہوں نے اپنا حال بتایا کہ جب اللہ کا نام لیتے ہیں تو منہ واقعی میٹھا ہوجاتا ہے۔ مولانا رومی رحمۃاﷲ علیہ ایک جگہ اور بیان فرماتے ہیں ؎ بوئے آں دلبر چوں پرّاں می شود ایں زبانہا جملہ حیراں می شود جب حق تعالیٰ جو محبوبِ حقیقی ہیں ان کی طرف سے قرب کی ہوائیں ہماری روح تک آتی ہیں تو اس لذّت کو بیان کرنے کے لیے تمام زبانیں اور لغات محوِحیرت ہوجاتے ہیں۔ اسی مفہوم کو حضرت شاہ فضلِ رحمٰن گنج مراد آبادی رحمۃاﷲ علیہ تہجد کے وقت جب اپنی روح میں اس قرب کی بہار کو محسوس کرتے تھے تو یوں تعبیر فرماتے تھے ؎ کیوں بادِ صبا آج بہت اشکبار ہے شاید ہوا کے رُخ پہ کھلی زلفِ یار ہے اور اللہ والوں کے نام لینے کی بہاریں دور دور تک محسوس ہوتی ہیں۔ حضرت عارف رومی رحمۃاﷲ علیہ نے فرمایا ؎ گفتِ پیغمبر کہ بر دستِ صبا از یمن می آیدم بوئے خدا یہی وہ کیف ومستی بے خودی ہے جس کو حافظ شیرازی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ چو حافظ گشت بے خود کے شمارد بیک جَو مملکت کاؤس و کےرا جب حافظ بے خود اور مست ہوتا ہے تو کاؤس اور کَے کی سلطنت کو ایک جَو کے بدلے بھی شمار نہیں کرتا۔ گدائے میکدہ ام لیک وقت مستی بیں کہ ناز بر فلک و حکم بر ستارہ کنم