روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
۱)ایک صحابی عبید بن خالد رضی اللہ عنہ نے کہا کُنْتُ اَمْشِیْ میں چل رہا تھا اور میرے اوپر چادر تھی جس کو میں ٹخنے سے نیچے تک کھینچ رہا تھا۔ پس حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:اِرْفَعْ ثَوْبَکَ فَاِنَّہٗ اَنْقٰی وَاَبْقٰی اپنی چادر کو اونچا کر ،پس وہ صفائی اور اس کی حفاظت کا ذریعہ ہے۔ پس میں نے کہا:یہ چادر ہے مَلْحَاءُ(یعنی سفید وسیاہ خطوط والی) آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کیا نہیں ہے تیرے لیے میرے اندر نمونہ؟ اَمَالَکَ فِیَّ اُسْوَۃٌ؟ پس انہوں نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسّلام کی طرف دیکھا تو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی لُنگی نصف ساق تک تھی۔ قَالَ فَنَظَرْتُ فَاِذَا اِزَارُہٗ اِلٰی اَنْصَافِ سَاقَیْہِ ۲) حضرت عمر رضی اﷲ عنہ کو جب ایک بدبخت شقی القلب مجوسی ابو لؤ لؤ نے زہر آلود خنجر پیوست کرکے قتل کردیا تو آپ کرب واضطراب کے عالم میں زندگی سے مایوس ہوکر اپنے ربّ کریم سے ملاقات کی منزل سامنے دیکھ رہے تھے۔ ایسی حالت میں آپ نے ایک جوان کو دیکھا کہ اس کا لباس ٹخنے سے نیچے تھا تو فرمایا: اِرْفَعْ ثَوْبَکَ فَاِنَّہٗ اَنْقٰی لِثَوْبِکَ وَاَتْقٰی لِرَبِّکَ؎ اے جوان! اپنی لُنگی اُوپر کر ٹخنے سے، پس یہ عمل تیرے کپڑے کے لیے باعثِ پاگیزگی اور تیرے رب کے لیے باعثِ تقویٰ ہوگا۔ ۳) ایک صحابی نے عرض کیا: یَارَسُوْلَ اللہِ! اِنِّیْ حَمِشُ السَّاقَیْنِیعنی میری پنڈلیاں سُوکھی ہوئی ہیں۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اِنَّ اللہَ قَدْ اَحْسَنَ کُلَّ شَیْ ءٍ خَلْقَہٗ، یَا عَمْرُو اِنَّ اللہَ لَا یُحِبُّ الْمُسْبِلَ ؎ بے شک اللہ تعالیٰ نے ہر شئے کی تخلیق کو حسین بنایا ہے، اے عمرو! بے شک اللہ ٹخنے سے نیچے لباس پہننے والوں کو محبوب نہیں رکھتا۔ شارح بخاری شریف حافظ ابنِ حجر عسقلانی رحمۃاﷲ علیہ فرماتے ہیں: ------------------------------