روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین قسم کے مجرم ہیں جن سے حق تعالیٰ نہ تو کلام، لطف وعنایت فرمائیں گے اور نہ نظرِ رحمت سے دیکھیں گے اور نہ اُن کو گناہوں کی گندگی سے پاک فرمائیں گے اور ان کے لیے عذابِ الیم ہے۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے تین بار اس کو فرمایا۔ حضرت ابوذر رضی اﷲ عنہ نے عرض کیا: نامراد اور برباد ہوگئے یہ لوگ کون ہیں یارسول اللہ! ارشاد فرمایا: اسبالِ ازار والے، احسان جتانے والے، اور اپنے سودے کو جھوٹی قسم کھاکر چالو کرنے والے۔ علّامہ نووی رحمۃ اﷲ علیہ اپنی شرح مسلم میں فرماتے ہیں کہ لَا یُزَکِّیْہِمْ سے مراد لَایُطَہِّرُہُمْ مِنْ دَنَسِ ذُنُوْبِہِمْ یعنی گناہوں کے میل کچیل سے پاک نہ فرمائیں گے۔ اور ایک حدیث نقل فرمائی کہ قَالَ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْاِسْبَالُ فِی الْاِزَارِ وَالْقَمِیْصِ وَالْعِمَامَۃِ اِلٰی اٰخِرِ الْحَدِیْثِ۔یعنی ازار (لنگی یا پاجامہ) یا کرتا یا عمامہ کسی کا بھی ٹخنے سے نیچے کرنا جائز نہیں۔ اور لَایَنْظُرُ اِلَیْہِمْ کی شرح اَیْ یُعْرِضُ عَنْہُمْ نَظْرَہٗ سُبْحَانَہٗ وَتَعَالٰی لِعِبَادِہٖ رَحْمَۃً وَّ لُطْفًا بِہِمْ یعنی اللہ تعالیٰ اپنی نظرِ رحمت ایسے شخص سے پھیرلیں گے۔ عَذَابٌ اَلِیْمٌکی شرح عَذَابٌ مُوْلِمٌ سے فرمائی ہے،قَالَ: اَصْلُ الْعَذَابِ فِیْ کَلَامِ الْعَرَبِ مِنَ الْعَذْبِ وَہُوَ الْمَنْعُ یُقَالُ عَذَبْتُہٗ عَذْبًا اِذَا مَنَعْتُہٗ۔ عذاب کو عذاب اس لیے کہتے ہیں کہ وہ معافی سے مانع ہے اس لیے میٹھے پانی کو مَاءٌ عَذْبٌ کہتے ہیں لِاَنَّہٗ یَمْنَعُ الْعَطْشَ کیوں کہ وہ پیاس کو روک دیتا ہے۔ ملّاعلی قاری رحمۃاﷲ علیہ مرقاۃ شرح مشکوٰۃ، جلد: ۸، ص:۲۳۸ میں فرماتے ہیں کہ نظرِ رحمت سے نہ دیکھنا اور گناہوں سے نہ پاک کرنا وغیرہ تمام وعیدیں محمول ہیں عَلَی الْمُسْتَحِلِّ اَوْعَلَی الزَّجْرِ اَوْ مُقَیَّدًا بِابْتِدَاءِ الْاَمْرِ؎ اس فعل کو حلال سمجھنے والوں پر یا بطور تنبیہ وڈانٹ یا مقید ہے ابتدائی مرحلے میں یا پھر نظر سے مراد نظرِ لطف اور نظرِ عنایت ہے۔ ------------------------------